چوکس

( چَوکَس )
{ چَو (و لین) + کَس }

تفصیلات


سنسکرت زبان کے لفظ 'چتر' سے ماخوذ 'چو' کے ساتھ ہندی فعل متعدی 'کسنا' سے حاصل مصدر 'کس' بطور لاحقہ لگانے سے 'چوکس' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے ١٦٩٧ء کو "دیوان ہاشمی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - خبردار، چوکنّا۔
"اسٹیشن کا سارا اسٹاف چوکس تھا اور اپنی ڈیوٹی پر کیل کانٹے سے لیس ہو کر کھڑا تھا"      ( ١٩٦٢ء، ایک عورت ہزار دیوانے، ٩٢ )
٢ - اپنے کام میں ہوشیار، خبردار، محتاط۔
"مواقع کی مساوات سے .حکومت. چوکس اور روشن دماغ شہری پیدا کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے"      ( ١٩٦٠ء، دوسرا پنچ سالہ منصوبہ، ٢٩٢ )
٣ - ٹھیک ٹھیک، برابر؛ تول میں پورا؛ درست۔
"پرانے فارسی شاعروں کے زمانے میں عروض پوری طرح چوکس نہ تھا"      ( ١٩٦٧ء، ہماری زبان، کراچی، نومبر، ١٢ )
٤ - [ صرافی ]  دلالوں کا کنایہ ایک آنہ کھانے کے واسطے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، منیر، 54)
٥ - سیرد، حوالہ۔ (فرہنگ آصفیہ)