رخت سفر

( رَخْتِ سَفَر )
{ رَخ + تے + سَفَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'رَخْت' کو کسرہ اضافت کے ذریعے عربی سے مشتق اسم 'سَفَر' کے ساتھ ملانے سے مرکب اضافی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٧٧ء کو "میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - سفر کا سامان۔
"میں جب راولپنڈی سے ڈھاکہ روانہ ہوا تو رختِ سفر بڑا مختصر تھا۔"      ( ١٩٧٧ء، میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا، ١٣ )
٢ - [ کنایۃ ]  آخرت کی تیاری، موت کے سفر کی تیاری۔
"سرکار استغراق میں تھے، رختِ سفر کا مشاہدہ فرما رہے تھے، عالم خاک سے آنکھ بند تھی۔"      ( ١٩١٤ء، سی پارہ دل، ٢٣:١ )
  • baggage