سنسکرت سے ماخوذ "ریجھنا" (ریجھ + نا، لاحقہ مصدر) کا تعدیہ ہے (ریجھ بمعنی خوش ہونا | خوشی)، اردو میں بطور فعل متعدی مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٦٠٩ء میں "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔
قوال گوجروں سنے کیا کم ہیں مجلسوں میں شبخوں لوٹ لے ہیں لیکن رجھا رجھا کر چڑیوں نے گا کے دل لبھایا موروں نے ناچ کر رجھایا
( ١٧٩٢ء، محب دہلوی، د، ١٧٤ )( ١٩١١ء، برق (جوالا پرشاد، ازگلدستہ پنچ)، ١٥٦ )
٢ - لبھانا، متوجہ کرنا، ملتفت کرنا، مائل کرنا۔
"تو میرے لیے عورت کی مانند ہو گئی ہے کہ تو نے درشن دیئے رجھایا اور نظروں سے اوجھل ہو گئی۔"
( ١٩٨٥، خیمے سے دور، ٨٦ )