چیتا

( چِیتا )
{ چِی + تا }
( سنسکرت )

تفصیلات


چترکہ  چِیتا

سنسکرت زبان کے لفظ 'چترکہ' سے ماخوذ 'چیتا' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ایک امکان یہ ہے کہ پراکرت زبان کے لفظ 'چت او' سے بھی ماخوذ ہے۔ ١٥٠٣ء کو "نوسرہار(اردو ادب)" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : چِیْتے [چِی + تے]
جمع   : چِیتے [چِی + تے]
جمع غیر ندائی   : چِیتوں [چِی + توں(و مجہول)]
١ - ایک درندے کا نام جو شکل و صورت اور خصوصیات میں بلّی اور کتے سے مشابہ ہوتا ہے کھوپڑی چھوٹی اور گول ٹانگیں پتلی اور لمبی بالوں میں چمک اور چکنا پن مفقود دم باہر کی طرف سرے پر مڑی ہوئی بھورا رنگ اور جسم اور دم پر دھبے طول تقریباً ساڑھے چار فٹ، قد ڈھائی فٹ یا کچھ زائد، جسم کے بال جھبرے رفتار میں تیز ترین جانور ہے۔لاطینی: Felis gubata
"جس بیس شیر، چیتے، مست جنگلی بھینسے اور ریچھ نمودار ہوتے ہیں"      ( ١٩٢٢ء، نقش فرنگ، ١٢٩ )
٢ - اصیل مرغ کا ایک رنگ۔
"رنگ مرغ اصیل کے یہ ہیں، لاکھا . چیتا. دوباز.سیاہ"      ( ١٨٨٣ء، صید گاہ شوکتی، ١٩١ )
٣ - ایک مخصوص لکڑی کے چھوٹے چھوٹے اور پتلے ٹکڑے جو دوا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں اس کی عموماً دو قسمیں ہوتی ہیں اس لیے اس کا مزا تلخ اور شیریں دونوں طرح ہوتا ہے پیڑ اس کا ویران زمینوں میں اگتا ہے، چترک کی جڑ۔
"مرغی کی چربی اور چیتا لکڑی کے نپل ملا کر لیپ کرو . جو اندمال کو روکتی ہیں"      ( ١٩٤٧ء، جراحیات زہراوی، ٢١٦ )
٤ - چتیلا۔
 لقے ہیں ادھر اپنی کساوٹ کو دکھاتے چیتے ہیں ادھر سیم بری اپنی جتاتے      ( ١٨٣٠ء، نظیر، کلیات، ٨٦:٢ )