چیخ و پکار

( چِیخ و پُکار )
{ چی + خو (و مجہول) + پُکار }

تفصیلات


سنسکرت زبان کے لفظ 'چیت کار' سے ماخوذ 'چیخ' کے ساتھ 'و' بطور حرف عطف لگانے کے بعد ہندی اسم 'پکار' لگانے سے مرکب 'چیخ و پکار' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٣٨ء کو "حالات سرسید" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم صوت ( مؤنث - واحد )
١ - بلند پُر جوش آوازیں، ہاوہو، شور و غوغا۔
"مسافروں کی گربڑ، قلیوں کی چیخ پکار . سے کان پڑی آواز سنائی نہ دیتی تھی"      ( ١٩٤٧ء، فرخت، مضامین، ٢٧:٣ )
٢ - کسی امر پر توجہ دلانے کے لیے مسلسل آواز اٹھانے کا عمل۔
"سرسید کی چیخ و پکار نے اپنے مخالفوں میں بھی وہ اسپرٹ پیدا کر دی جس پر قومی ترقی کا دار و مدار ہے"      ( ١٩٣٨ء، حالات سرسید، ٩١ )