چہکار

( چَہْکار )
{ چَہ (فتحہ مجہول) + کار }
( اردو )

تفصیلات


اردو اسم صوت 'چہ' کے ساتھ 'کار' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے 'چہکار' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٦١ء کو "فسانۂ عبرت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : چَہْکارِیں [چَہ (فتحہ چ مجہول) + کا + ریں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : چَہْکاروں [چَہ (فتحہ چ مجہول) + کا + روں (و مجہول)]
١ - پرندوں کی (صبح کے وقت یا بہار میں خوشی) کی آواز، پرندوں کا چہچہنا، نواسنجی، نغمہ سرائی۔
"آخر ٣ فروری کی صبح شاہ جہاں آباد کے اس آخری بلبل رنگیں نوانے جس کی چہکار ایک عالم کو مسخر کر رہی تھی . داعی اجل کو لبیک کہا"      ( ١٩٨٣ء، نایاب ہیں ہم، ٢٧ )
  • نواگَری