چیدہ چیدہ

( چِیدَہ چِیدَہ )
{ چِی + دَہ + چِی + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی مصدر 'چیدن' سے ماخوذ حالیہ تمام 'چیدہ' کی تکرار سے 'چیدہ چیدہ' بنا۔ اردو میں بطور صفت مسعتمل ہے۔ ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - اچھے اچھے، عمدہ عمدہ، منتخب، خاص خاص۔
"ان چیدہ چیدہ تعلقات کو تفصیل کے ساتھ متمیز کرنا اور ان پر بحث کرنا مفید معلوم ہوتا تھا"      ( ١٩٢٣ء، اصول اخلاقیات (ترجمہ)، ٢٠٨ )
متعلق فعل
١ - کہیں سے، جستہ جستہ۔
 خدا کی بات خدا جانے کوئی کیا جانے پڑھا ہے میں نے بھی قرآن چیدہ چیدہ سہی      ( ١٩٥٧ء، یاس و یگانہ، گنجینہ، ٨٥ )