پھاٹک

( پھاٹَک )
{ پھا + ٹَک }
( سنسکرت )

تفصیلات


سپھاٹ+کہ  پھاٹَک

سنسکرت میں اسم 'سپھاٹ + کہ' سے ماخذ 'پھاٹک' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٨٠ء کو "نیرنگِ خیال" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : پھاٹَکوں [پھا + ٹَکوں (و مجہول)]
١ - بڑا دروازہ۔
"اس نے محل سے باہر نکل جانا چاہا لیکن پھاٹک پر فوج متعین تھی۔"      ( ١٩٧٥ء، تاریخ اسلام، ندوی، ٢٤٦:٣ )
٢ - باڑا، احاطہ، مویشی خانہ۔ (اردو قانونی ڈکشنری؛ نوراللغات)
٣ - دروازے کے اوپر کی یا اس سے محلق بیٹھک۔
"اس پھاٹک میں ایک بانکے رہتے ہیں ذری میں ان سے مل لوں۔"      ( ١٨٨٠ء، فسانۂ آزاد، ٤٤:١ )
٤ - عدالت کا کٹہرا جس کے پیچھے مدعی مدعا علیہ کھڑے ہوتے ہیں؛ آڑ، روک؛ دروازے کا چوکیدار، (جامع اللغات)۔
  • gate
  • barrier