پھانکنا

( پھانْکْنا )
{ پھانک (ن مغنونہ) + نا }
( ہندی )

تفصیلات


پھانکنا  پھانْکْنا

ہندی سے اردو میں داخل ہوا اور اپنے اصل معنی میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٧٨ء کو "کلیاتِ غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - کسی خشک چیز کو ہتھیلی میں رکھ کر منہ میں ڈالنا۔
"دوا کی دو پڑیاں بھیجی گئیں . ایک پھانکنے کی تھی اور دوسری پھوڑے پر چھڑکنے کی۔"      ( ١٩١٨ء، تندرستی، ١١٥ )
٢ - نگلنا، بغیر چبائے کھانا، جلدی جلدی کھانا، (عموماً خشک چیز کا) پھنکا لگانا۔
"پھر دال موٹھ پھانکی بہت پیٹو تھیں اور مستقل کھا رہی تھیں۔"      ( ١٩٧٦ء، دلربا، ٢٥ )
٣ - [ مجازا ]  روپیہ اٹھانا، نہایت خرچ کرنا، دولت اڑانا۔ (فرہنگِ آصفیہ)
٤ - بھاگنا، چمپت ہونا، چھٹنا (قدیم)۔
 نہ بارش ہوا کم نہ پھانکیا ابھال خلاصیاں کہے سب خلاصی محال      ( ١٦٨٢ء، رضوان شاہ و روح افزا، ١٣٢ )
٥ - [ مجازا ]  کسی کتاب، مضمون وغیرہ کو جلدی سے پڑھ کر ختم کر دینا، بے دلی کے ساتھ یا بلامقصد پڑھنا۔
 اس طرف تو نے ہسٹری رٹ لی اس طرف جا کے فلسفہ پھانکا      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٣٧١:٣ )
٦ - [ مجازا ]  بہت سا راستہ طے کرنا، جلد چلنا، جیسے راستہ پھانکنا۔ (فرہنگِ آصفیہ)۔
٧ - لگاتار بولنا، جلد جلد یا بلامقصد بولنا۔ (فرہنگِ آصفیہ؛ پلیٹس)
٨ - کھولنا، الگ کرنا؛ جدا کرنا، علیحدہ کرنا؛ غائب ہونا۔ (پلیٹس)
  • chuck (powder
  • etc) into the mouth from the palm of the hand