ٹھیس

( ٹھیس )
{ ٹھیس (یائے مجہول) }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی زبان میں بطور اسم مستعمل ہے اردو میں ہندی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصل معنی میں ہی عربی رسم الخط کے ساتھ اردو زبان میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٨٢ء میں "رضوان شاہ و روح افزا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : ٹھیسیں [ٹھے + سیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : ٹھیسوں [ٹھے + سوں (واؤ مجہول)]
١ - خفیف صدمہ جو شیشہ یا دکھتے ہوئے عضو کو کسی سخت چیز کی ٹکر سے پہنچے، ہلکی رگڑ یا ضرب۔
"جذبات گویا اس طرح واقع ہیں کہ ذرا سی ٹھیس سے فطرت حیوانی یا فطرت روحانی کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔"      ( ١٩٣١ء، مقدمات عبدالحق، ٧٠:١ )
  • صَدْمہ
  • knock
  • blow;  thrust
  • push
  • shore;  striking the foot (against an obstacle
  • tripping (against)