زائچہ

( زائِچَہ )
{ زا + اِچَہ (کسرہ ا مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اصل حالت اور اصل معنی میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٠٣ء کو "گل بکاؤلی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : زائِچے [زا + اِچے]
جمع   : زائِچے [زا + اِچے]
جمع غیر ندائی   : زائِچوں [زا + اِچوں (واؤ مجہول)]
١ - وہ کاغذ جو نجومی لوگ بچے کی پیدائش کے وقت بناتے ہیں جس میں ولادت کی تاریخ اور وقت وغیرہ درج کرتے ہیں اور اس وقت مختلف سیارے جہاں جہاں ہوتے ہیں وہ ایک نقش میں لکھے جاتے ہیں اس کے مطابق مولود کی تمام عمر کا حال نیک و بد بتایا جاتا ہے۔ جنم پترا، جنم پتری، جنم کنڈلی۔
"کیا اچھا زائچہ بناتے ہیں پانچ روپے نذر کرو عمر بھر کا حال ان سے پوچھ لو"      ( ١٩٣٠ء، بیگموں کا دربار، ٣٤ )
٢ - رمل کی وہ اشکال جو رمال قرعہ اندازی کرکے بناتے ہیں نیز وہ نقش جو ان اشکال سے مرتب ہو۔
 ذکر و فکر و شغل و ورد و عشق و طاعت کے بجائے ٹوٹکا، ٹونا، چڑھاوا، زائچہ، فال و شگوں      ( ١٩٨٢ء، ط ظ، ٩٨ )
  • horoscope
  • astronomical table