زبان زد عام

( زُبان زَدِ عام )
{ زُبان + زَدے + عام }

تفصیلات


فارسی زبان کے اسم 'زبان' کے ساتھ 'زدن' مصدر کا حاصل مصدر 'زد' اور عربی زبان سے ماخوذ اسم 'عام' لگانے سے مرکب توصیفی 'زبان زد عام' بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٩١٢ء کو "فلسفیانہ مضامین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( واحد )
١ - عام طورر پر مشہور معروف۔
"ان کی . کمزوریاں . اس وقت زبان زد عام نہ تھیں"      ( ١٩٧٧ء، میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا، ١٠٠ )