حربہ

( حَرْبَہ )
{ حَر + بَہ }
( عربی )

تفصیلات


حرب  حَرْبَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٤٨ء کو "تاریخ ممالک چین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : حَرْبے [حَر + بے]
جمع   : حَرْبے [حَر + بے]
جمع غیر ندائی   : حَرْبوں [حَر + بوں (واؤ مجہول)]
١ - لڑائی کا ہتھیار، نیزہ برچھی، بھالا۔
"پھر عبدالملک نے ایک حربہ اٹھا کر دو مرتبہ عمرو پر پھینک مارا"      ( ١٩٦٥ء، خلافت بنوامیہ، ٣٢٦:١ )
٢ - چوب دستی، تازبانہ، حملہ، چڑھائی، دھاوا، جست، چھپٹا۔ (نوراللغات، فرہنگ آصفیہ)
٣ - دانو، تدبیر، حیلہ، بہانہ۔
"عورت اس حربے کی وجہ سے کئی تنازعات سے دور رہ سکتی ہے"      ( ١٩٨٥ء، دائروں میں دائرے، ٥٦ )
٤ - ایک درخت جس کے بیچ مثلث حربے کی طرح ہوتے ہیں، اس کے پتے اور چھال خارشت، پیشاب اور بڑھتی ہوئی تلی کو نافع ہیں۔ (ماخوذ: خزائن الادویہ)
  • the chameleon;  a dart
  • javelin;  arms;  a thrust
  • stick
  • stab