توکل

( تَوَکَّل )
{ تَوَک + کَل }
( عربی )

تفصیلات


وکل  تَوَکَّل

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - کوشش و عمل کے ساتھ اللہ تعالٰی پر بھروسا کرنا، اسباب ظاہری کے ساتھ خدا کی طرف متوجہ ہونا اور اسے کارساز حقیقی گرداننا، اپنی تدابیر اور مساعی کے نتیجے کو خدا کی کارسازی کے حوالے کر دینا۔
"آپ ذرا صبر کریں، خدا پر توکل رکھیں وہی بگڑی کا بنانے والا ہے۔"      ( ١٩١٤ء، راج دلاری، ٨٠ )
٢ - [ تصوف ]  مقامات پنچ گانہ میں سے ایک مقام جس سے مراد یہ ہے کہ سوائے حق کے کسی اور کے ساتھ مشغول نہ ہونا اور خود کو فانی اور حق کو باقی جاننا۔ (مصباح التعرف، 84)
"میں نے اس کانٹے کو پانوں سے نہ نکالا کہ توکل ٹوٹ جائے گا۔"      ( ١٩٢٤ء، تذکرۃ الاولیا، ٣٥٦ )
٣ - بلادوڑ دھوپ کے جو کچھ مل جائے اس پر ہی گزارہ کرنا، قناعت، ساز و سامان یا معاش سے بے پروائی۔
"مدت سے وہ دہلی میں توکل اور تجرید کی زندگی بسر کرتے ہیں خلقت ان کو بزرگ جانتی ہے۔"      ( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ١٣٠:٦ )
٤ - تسلیم و رضا، فرماں برداری، اپنا کام دوسروں پر چھوڑ دینا، اعتماد کرنا۔ (پلیٹس؛ اصطلاحات سیاسیات، 309)
٥ - [ مسیحیت ]  نفس مطمئنہ (holy)۔ Abandonment(English Urdu Dictionary of Christian Terminology,1)
  • بَھروسَہ
  • trusting (to)
  • depending (upon);  trust in God;  faith
  • reliance;  resignation (to the Divine Will)