ابداع

( اِبْداع )
{ اِب + داع }
( عربی )

تفصیلات


بدع  اِبْداع

عربی زبان سے اسم مشتق ہے، ثلاثی مزید فیہ کے باب افعال سے مصدر ہے۔ اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ ١٨٥٥ء کو "ریاض المسلمین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
١ - بغیر کسی نمونے یا مثال کے عدم سے وجود میں لانے کا عمل، تخلیق۔
"دو چیزوں کے درمیان کبھی ابداع کی نسبت، کبھی خلق کی نسبت، کبھی ظہور کی نسبت پائی جاتی ہے۔"      ( ١٩٥٦ء، مناظر احسن، عبقات (ترجمہ)، ١٦٤ )
٢ - اختراع، ایجاد۔
"نئے دین کی ایجاد و ابداع کے اصل محرک شیخ مبارک . بتائے جاتے ہیں۔"      ( ١٩٥٣ء، تاریخ مسلمانان پاکستان و بھارت، ٤٧٢:١ )
٣ - [ فنون لطیفہ ]  خیال یا بیان میں جدت، (نثر یا نظم میں) نئے معنی یا اسلوب کا استعمال۔
 قوت ابداع ہے ہر شعر میں میرے عزیز فیض پہنچایا مجھے شیراز اور کشمیر نے      ( ١٩٢٢ء، رنجم کدہ، ٥٢ )
  • The production of something new
  • invention.