پھٹکی

( پُھٹْکی )
{ پُھٹ + کی }
( سنسکرت )

تفصیلات


سھپٹ+کر  پُھٹْکی

سنسکرت میں لفظ 'سُھپٹ+کر' سے ماخوذ 'پھٹکی' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧١٨ء کو "دیوانِ آبرو" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : پُھٹْکِیاں [پُھٹ + کِیاں]
جمع غیر ندائی   : پُھٹْکِیوں [پُھٹ + کِیوں (و مجہول)]
١ - گھٹلی جو آٹے یا کسی سفوف میں (گھومتے وقت) یا دہی دودھ وغیرہ میں پڑ جاتی ہے۔
"جب آٹا ٹھیرنے پر آیا تو لگی مُکی دینے، پھٹکیاں پر گئیں"      ( ١٩٣٦ء، راشدالخیری، نشیب و فراز، ٢٧ )
٢ - خون پا پیپ کی منجمند بوند، قطرہ، ریزہ۔
"ایک دن روئی دھنکتا ہوں تین دن داڑھی میں سے پھٹکیاں چنتا ہوں"      ( ١٩١٠ء، محمد حسین آزاد، نگارستانِ فارس، ٧٩ )
٣ - داغ، دھبہ، نشان، چھینٹ۔
"خون کی ایک دو پھٹکیں تازہ نظر آرہی ہیں"      ( ١٩٣١ء، محمد علی، ١٢٨:٢ )
٤ - ایک چھوٹا سا پرند۔
"کلغی والا مگس خور جسے پورب میں پھٹکی بھی کہتے ہیں زیادہ تر کیڑے مکوڑے کھاتا ہے"      ( ١٩٦٩ء، پرندے، ٢٧ )
٥ - [ ٹھگی ]  سپر۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 178:8)
٦ - منجمند خون کی وہ شکل جو بعد کو جنین بن جاتی ہے۔
 دل بے بساط ہو تو ڈرو اور ظُلم سے پھٹکی سا ہو جو خون وہ لہو کیا لہو نہیں      ( ١٨٩٥ء، خزینۂِ خیال، ١٦٦ )
٧ - جمے ہوئے خون یا پیپ کا چھوٹا سا ٹکڑا جو پیمانے میں کھنکار کے ساتھ آتا ہے۔ (فرہنگ آصفیہ؛ نوراللغات)
  • tailor bird
  • spot
  • badly prepared curds
  • undissolved portion of soluble stuff
  • stain N- Fowler’s net