چھاننا

( چھانْنا )
{ چھان + نا }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی زبان سے ماخوذ لفظ 'چھان' کے ساتھ 'نا' بطور لاحقۂ ظرف لگانے سے 'چھاننا' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٧٣ء کو "فولاد سازی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم آلہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : چھانْنے [چھان + نے]
جمع   : چھانْنے [چھان + نے]
جمع غیر ندائی   : چھانْنوں [چھان + نوں (و مجہول)]
١ - بڑے سوراخوں والی چھلنی، چھننا، چھلنا۔
"کچ دھات جیسی کہ کان وغیرہ سے موصول ہوتی ہے مناسب سوراخوں والے چھاننے (گرزلی) کے اوپر سے گزاری جاتی ہے۔"      ( ١٩٧٢ء، فولاد سازی، ٣٥ )