چھاج

( چھاج )
{ چھاج }
( سنسکرت )

تفصیلات


چھد  چھاج

سنسکرت زبان کے لفظ 'چھد' سے ماخوذ 'چھاج' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٥٢ء کو "مثل خالق باری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : چھاجوں [چھا + جوں (و مجہول)]
١ - اناج پھٹکنے اور تنکے کنکر اور خراب دانے رول کر نکالنے کا سر کی یا بانس کی تیلیوں سے بنا ہوا ظرف جس میں پیچھے کی طرف ایک سار اور دائیں بائیں جانب ڈھلواں کگر ہوتی ہے، آگے کا حصہ پھٹکی ہوئی چیز کا کوڑا نکالنے کے لیے کھلا رہتا ہے، سوپ، غلہ افشاں، چاولی۔
"اس کی چھاتی جھاج کی طرح اوپر اٹھی ہوئی تھی۔"      ( ١٩٨٣ء، سفرمینا، ١٥٦ )
٢ - [ گاڑی بانی ]  گھوڑا گاڑی میں گاڑی ہانکنے والے کے پیر رکھنے کی جگہ کے سامنے کی آڑ جو پردے کے طور پر بنی ہوتی ہے؛ بگھی کے آگے کا وہ تختہ جس کے نیچے کوچوان کے پاؤں اور گھوڑے کی راس رہتی ہے؛ انجن سے چلنے والی گاڑیوں کے آگے وہ آلہ جو چیزوں کو ہٹانے کے لیے لگا ہوتا ہے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 128:5 : فرہنگ آصفیہ؛ جامع اللغات)
٣ - [ کاشت کاری ]  ڈول کی طرح کا چمڑے کا پھیلا ہوا برتن جس سے اونچی اونچی زمین میں پانی پہنچاتے ہیں، بوکا۔
"تھوڑی سی اونچی زمین پر پانی پہنچانے کو دو آدمی ایک چھاج رسیوں میں باندھ کر پانی اولیچتے ہیں۔      ( ١٨٨٠ء، رسالہ تہذیب الاخلاق، ٢٠٣:١ )
٤ - [ مشعلچی ]  چھت میں لٹکانے والے لیمپ کا سرپوش، چھت میں لٹکانے والا لیمپ اصطلاحاً چھینکے کا لیمپ کہلاتا ہے جس کے جھولے کو چھینکا اور سرپوش کو چھاج کہتے ہیں۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 196:1)
٥ - وہ آلہ جس سے اناج کو بھوسے سے الگ کرنے کے لیے ہوا پہنچاتے ہیں۔ (جامع اللغات)
٦ - سایہ، سائبان۔
"جب تواے عورتوں کے سرتاج مالداروں کے سرچھاج، میں نے اپنی عمر میں صرف تمہیں کو اپنا دل دیا ہے۔"      ( ١٩١٥ء، یہودی کی لڑکی (آنکھ کا نشہ اور دوسرے ڈرامے)، ٢٠٧ )
  • سُوپ
  • چَھجْ