چھپنا

( چُھپْنا )
{ چُھپ + نا }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی سے ماخوذ 'چھپ' کے ساتھ 'نا' بطور لاحقہ مصدر لگانے سے 'چھپنا' بنا۔ اردو میں مصدر مستعمل ہے۔ ١٥١٨ء کو "دکنی ادب کی تاریخ" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - اوجھل ہونا، پوشیدہ ہونا، مخفی ہونا۔
"بات چھپنے اور خبر دینے والی نہیں سارا شہر سنے گا۔"      ( ١٩١٧ء، سنجوگ، ٨٤ )
٢ - غروب ہونا، ڈوبنا، غائب ہونا؛ روبہ زوال ہونا، ختم ہونا۔
"مریم کی زندگی کا آفتاب بھی چھپنے کو جا رہا تھا۔"      ( ١٩٤٤ء، ایرانی افسانے، ٦٨ )
٣ - پردہ کرنا، اوٹ کرنا، پردے میں رہنا۔
"جب وہ بی بی صاحبزادی بن جائے گی تو ہمارے سامنے کاہے کو آئے گی ہم سے چھپے گی۔"      ( ١٨٥٣ء، نادرات غالب، ٣١:٢ )
٤ - [ پورب ]  دیوار وغیرہ پر مٹی چڑھنا، لیپا جانا، تھپنا۔
"جتنی دیوار چھپی تھی سب گر پڑی۔"      ( ١٩٢٦ء، نوراللغات، ٥٥٨:٢ )
٥ - غیر حاضر ہونا، مفرور ہونا۔ (پلیٹس؛ جامع اللغات)