چھپکلی

( چِھپْکَلی )
{ چِھپ + کَلی }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی زبان سے ماخوذ ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٤٧ء کو "فرح الصبیان (مقالات شیرانی)" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : چِھپْکَلِیاں [چِھپ + کَلِیاں]
جمع غیر ندائی   : چِھپْکَلِیوں [چِھپ + کَلِیوں (و مجہول)]
١ - ایک بدصورت رینگنے والا چھوٹا جانور جو عام طور پر گھر کی دیواروں پر رہتا ہے اور مکھیوں پتنگوں اور چھوٹے کیڑوں کو کھاتا ہے۔
"آسٹریلیا میں کوئی بھی ایسے چھپکلی نما حیوانات نہیں پائے جاتے جو جنوبی امریکہ میں بھی پائے جاتے ہوں۔"      ( ١٩٧٧ء، کرۂ ارض کا حیوانی جغرافیہ، ١٣٨ )
٢ - [ مجازا ]  (مجازاً) دبلی پتلی عورت۔
"تم آرام سے بیٹھ جاؤ وہ چھپکلی ذرا سی جگہ میں دبک جائے گی۔"      ( ١٩٧٩ء، عورت اور اردو زبان، ١٠٧ )
٣ - [ پنجاب ]  کان کا زور، مگر۔ (فرہنگ آصفیہ؛ نوراللغات؛ جامع اللغات)
٤ - [ مجازا ]  شکلیں جو مکوڑوں سے مشابہ ہوں۔
 دیکھ کر اوس کی بھویں بھوں یہ چڑھانی بھولو ایسی چپکلیاں سی کاجل کی بنائی بھولو      ( ١٨٦٨ء، شعلۂ جوالہ (راحت)، ٤٨٧:٢ )
  • چَلپاسَہ