چھپر پھاڑ

( چَھپَّر پھاڑ )
{ چَھپ + پَر + پھاڑ }

تفصیلات


سنسکرت زبان کے لفظ 'چھتورہ' سے ماخوذ 'چھپر' کے ساتھ ہندی زبان سے ماخوذ اردو مصدر 'پھاڑنا' سے حاصل مصدر 'پھاڑ' لگانے سے مرکب 'چھپرپھاڑ' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٩٤٧ء، کو "فرحت، مضامین" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - ظاہری سبب کے بغیر، قدرت کی طرف سے، بہت زیادہ، بے پناہ، اچانک، خلاف توقع۔
"مایوسی نے ہم دونوں کا اتنا دل توڑ دیا تھا کہ اس "چھپڑ پھاڑ" دولت کا یقین ہی نہیں آتا تھا۔"      ( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ٩:٧ )