چھتری دار

( چَھتْری دار )
{ چَھت + ری + دار }

تفصیلات


سنسکرت زبان کے لفظ 'چھترکہ' سے ماخوذ 'چھتری' کے ساتھ فارسی مصدر 'داشتن' سے فعل امر 'دار' لگانے سے مرکب 'چھتری دار' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٧٩ء کو "خطوط سرسید" میں مستعمل ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - سایہ دار، سائبان والا، وہ شے جس پر چھتری ہو یا جو چھتری نما ہو۔
"اگرچہ ٹونگہ چھتری دار ہو گا تو بھی ایسا سامان جو بارش سے محفوظ رکھے ضرور ساتھ ہو۔"      ( ١٨٧٩ء، خطوط سرسید، ١٦٧ )