زنگ آلود

( زَنْگ آلُود )
{ زَنْگ (ن غنہ) + آ + لُود }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'زنگ' کے ساتھ فارسی مصدر 'آلودن' سے مشتق صیغۂ امر آلود بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب 'زنگ آلود' بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٧٥٤ء کو "ریاض غوثیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - زنگ لگا ہوا، (مجازاً) کہنہ، بوسیدہ، ناکارہ، زنگ خوردہ۔
"ایک انگوٹھی اب بھی موجود ہے جو کہیں سے بھی زنگ آلود نہیں۔"      ( ١٩٨٧ء، صحیفہ لاہور، جولائی تا ستمبر، ٥٤ )
  • covered with rust
  • rusty