جات

( جات )
{ جات }
( سنسکرت )

تفصیلات


جن  جات

سنسکرت کے اصل لفظ 'جن' سے ماخوذ اردو زبان میں 'جات' مستعمل ہے اردو میں اصل معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٥١ء میں "نوادر الالفاظ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : جاتیں [جا + تیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : جاتوں [جا + توں (واؤ مجہول)]
١ - حسب نسب، قومیت، ذات، فرقہ، جماعت، قوم۔
"جات کے معنی ذات، قوم کے ہیں"      ( ١٩٢٧ء، نغمات الہند، ٨٨ )
٢ - [ موسیقی ]  تال کی دس قسموں (پرانوں) میں سے چھٹی قسم جو ایک حرف سے لے کر آٹھ حرفوں تک ادا کی جاتی ہے۔
"مارگ تانوں میں تین پرانوں کا ہونا ضروری ہے جات، کریا، کلا"      ( ١٩٢٧ء، نغمات الہند، ٨٨ )
٣ - [ مجازا ]  نجابت، شرافت۔
"ہندوؤں کے ہاں منہ میں چربی یا گوشت کے جانے سے یقینی جات جاتی رہتی ہے"      ( ١٩٠٤ء، سوانح عمری ملکہ وکٹوریہ، ٥٨٤ )
٤ - خاندان، کنبہ، گھرانہ، نسل؛ قسم، جنس، بھانت، صنف، نوع؛ بھینٹ پوجا، نذ رونیاز) دہ، جسم۔ (جامع اللغات؛ شب ساگر)
  • اولاد
  • نسل
  • حاصل