جاگزیں

( جاگُزِیں )
{ جا + گُزِیں }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'جا' کے ساتھ مصدر 'گزیدن' سے مشتق صیغۂ امر 'گزیں' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے مرکب توصیفی 'جاگزیں' بنا اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٨٩٩ء میں "حیات جاوید" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - متمکن، منقوش، گڑجانے والا، ٹھہرا ہوا، قائم، گھر کئے ہوئے؛ بسا ہوا۔
"رسول کی محبت اس کے دل میں . جاگزیں ہے"      ( ١٩٢٠ء، بنت الوقت، ٤٧ )
٢ - بیٹھنے والا، بیٹھا ہوا، قائم۔
"اسی لیے ہم اس کے متعلق یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہمارے اعضا میں سے فلاں عضو میں وہ قرار یافتہ و جاگزیں ہے"      ( ١٩٥٦ء، مناظر احسن گیلانی، عبقات، ٢٠٨ )