زمین و زماں

( زَمِین و زَماں )
{ زَمی + نو (و مجہول) + زَماں }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'زمین' کے آخر پر حرف عطف 'و' لگا کر عربی سے ماخوذ اسم 'زمان' لگانے سے مرکب عطفی 'زمین و زماں' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف زمان ( مذکر - واحد )
١ - دنیا اور زمانہ، کل کائنات، ساری دینا، دونوں عالم۔
"جو کسی بھی زمین و زماں کی بات کر رہے ہوں مگر اپنے زمین و زماں سے ان کا رشتہ بہر حال پیوست رہتا ہے"      ( ١٩٨٧ء، علامتوں کا زوال، ١٧٩ )