زمیندار

( زَمِینْدار )
{ زَمِیں + دار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زیان میں اسم 'زمین' کے ساتھ فارسی مصدر 'داشتن' سے مشتق صیغۂ امر 'دار' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے 'زمیندار' بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : زَمِینْداروں [زَمِیں + دا + روں (واؤ مجہول)]
١ - زیر کاشت یا قابل کاشت اراضی یا گاؤں کا مالک، حاکم، سردار۔
"بالغ نظر شخصیت کو اعتراف کرنا پڑا کہ زمیندار اب عنقا ہو گیا ہے"      ( ١٩٨٥ء، مولانا ظفر علی خاں بحیثیت صحافی، ١٢ )
  • land-holder
  • land-owner
  • landlord
  • landed proprietor