آفتابہ

( آفْتابَہ )
{ آف + تا + بَہ }
( فارسی )

تفصیلات


یہ اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم جامد مستعمل ہے۔ اردو زبان میں اپنی اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٦٥ء میں "تتمہ پھول بن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : آفْتابے [آف + تا + بے]
جمع   : آفْتابے [آف + تا + بے]
جمع غیر ندائی   : آفْتابوں [آف + تا + بوں (و مجہول)]
١ - ایک وضع کا لوٹا جس کے پیچھے گرفت کے واسطے ہتھی لگی ہوتی ہے اور منہ پر سرپوش ہوتا ہے (اسے عموماً منہ ہاتھ دھونے یا دھلانے کے کام میں لاتے ہیں)، لوٹا۔
"قسم قسم کے کھانے نکال کر چنے اور گنگا جمنی چلمچی آفتابہ سے ہاتھ دھلوا کر عرض کی کہ پیرو مرشد کچھ نوش کریں۔"      ( ١٨٠١ء، آرائش محفل، حیدری، ١٣ )
  • An ewer
  • water-pot