پھن

( پَھن )
{ پَھن }
( سنسکرت )

تفصیلات


پھن  پَھن

سنسکرت میں لفظ 'پھن' سے ماخوذ 'پھن' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشنِ عشق" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : پَھنوں [پَھنوں (و مجہول)]
١ - سانپ کا (پھیلا اور پُھلایا ہوا) سر۔
"کیوں تو سانپ کے پھن میں چھپا ہوا ہے۔"      ( ١٩١٤ء، راج دلاری، ١٧١ )
٢ - [ قبالت۔ ]  سر کی جسامت، پھیلاؤ۔
"بچے کا سر پھوڑنے اور اس کا پھن کم کرنے کے بیان میں۔"      ( ١٨٤٨ء، اصول فنِ قبالت، ١٠٩ )
٣ - [ معماری ]  خوبصورتی کے لیے بنایا گیا سانپ کے سر جیسا ابھار جو ستون کے بالائی سرے پر دیا جاتا ہے، کرتی مکھ۔"
"صرف سر ستونوں پر شاندار پھن یا کرتی مکھ کی بجائے جو ہندو عمارت میں کثرت سے استعمال ہوتا ہے، اسی وضع کے پتے تراش دیتے ہیں۔"      ( ١٩٣٢ء، اسلامی فن تعمیر، ٨٢ )