پھڑ پھڑ

( پَھڑْ پَھڑ )
{ پَھڑ + پَھڑ }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی سے اردو میں اصل مفہوم کے ساتھ داخل ہوا۔ 'حکایت الصوت' میں لسانی تخصیص کے بغیر محض آواز کی تحریری شکل کے طور پر مرقوم ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٧٨ء کو "دیوان آغا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم صوت ( مؤنث - واحد )
١ - پرندے کے پھڑپھڑانے یعنی بازوؤں کو ہوا میں حرکت دینے کی آواز، جھرجھری۔
 خدا جانے کیا صیاد نے کس کس کا خونف ناحق چمن میں رات بھر میں نے سنا ہے شور پھڑپھڑ      ( ١٨٧٨ء، آغا، دیوان، ١٧ )
٢ - تیزی کے ساتھ بولنے کی آواز، فَرفَر۔
"دیکھو دیکھو یہ دبکی دبکائی، سمٹی سمٹائی، سکڑی سکڑائی کیا پھڑپھڑ بول رہی ہے۔"      ( ١٩٤٢٧، مخزن، جون، ٣٢ )
٣ - جھنڈے یا کاغذ کے ہوا سے ہلنے، مینھ کی بوندیں پڑنے یا بندوق کے متواتر چلنے کی آواز۔ (ماخوذ : جامع اللغات)
  • flapping
  • fluttering
  • crackling
  • pattering
  • rattling