پھرنا

( پِھرْنا )
{ پِھر + نا }
( ہندی )

تفصیلات


پھرنا  پِھرْنا

ہندی سے اردو میں اپنے اصل معنی اور صورت کے ساتھ داخل ہوا۔ بطور مصدر استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطبِ مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - (ادھر ادھر) گھومنا، (مختلف اطراف میں) چلنا، گشت کرنا۔
"کہتے ہیں اوس میں سونا، اوس میں پھرنا جسم انسان کے لیے مضر ہے۔"    ( ١٩١٣ء، انتخابِ توحید، ٤٨ )
٢ - خاک چھاننا، آوارہ گردی کرنا۔
 جذبِ دلِ عشق کی تاثیر اسے کہتے ہیں دیوانی سی جنگل میں پھرتی ہے پڑی لیلٰی    ( ١٨١٦ء، دیوان ناسخ،٦٨:١ )
٣ - [ طنزا یا حقارتا ] مارا مارا پھرنا، چکر لگانا یا کاٹنا۔
 داغ کا ذکر سن کر وہ بولے ایسے اسّی ہزار پھرتے ہیں    ( ١٩٠٥ء، داغ، انتخابِ داغ، ١٣٣ )
٤ - چکر کھانا، گردش کرنا، (محور پر) گھومنا۔
"سنا ہے کہ چکی کی طرح پھرتا ہے۔"    ( ١٨٠١ء، آرائشِ محفل، حیدری، ١٦٦ )
٥ - (زمین کا) اپنے محور پر گھومنا۔
"اگر زمین پھرتی ہے تو ہم ٹیڑھے کیوں نہیں ہو جاتے۔"    ( ١٨٩٨ء، سرسید، مضامین، ٤٣ )
٦ - واپس ہونا، لوٹنا، پلٹنا۔
 گر اب کے پھرے شیخ جی کعبے کے سفر سے تو جانو پھرے شیخ جی اللہ کے گھر سے    ( ١٩٢٩ء، تاریخ نثرِ اردو، ١٦٥:١ )
٧ - لوٹ کر ملنا، (مجازاً) وصول ہونا؛ واپس پہنچنا۔
 دامن تک اشک آ کے نہ جائینگے آنکھ میں پھرتا نہیں گہر جو عدن سے نکل گیا    ( ١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، دیوان، ١٠٦ )
٨ - (خریدی ہوئی چیز کا) واپس کیا جانا، رد ہونا۔
 کچھ گرہ میں بھی ہے جو دل کے خریدار بنے یہ سمجھ لو کہ یہ سودا نہیں لے کر پھرتا      ( ١٨٩٢ء، مہتابِ داغ، ٨ )
٩ - منطبق ہونا، اطلاق ہونا۔
"جس چیز کی طرف ضمیر پھرتی ہے اسے مرجع کہتے ہیں۔"      ( ١٨٨٩ء، جامع القواعد، ٦٤ )
١٠ - انحراف کرنا، منہ موڑنا (سے کے ساتھ)۔
 تم مجھ سے کیا پھرے کہ قیامت سی آگئی یہ کیا ہوا کہ کوئی کسی کا نہیں رہا    ( ١٩٤١ء، فانی، کلیات، ٦٢ )
١١ - سرکشی کرنا، بغاوت کرنا۔
 آج یہ صوبہ پھرا کل ملک وہ باغی ہوا عہد میں سب کے پاس یہی نقشہ یہی صورت رہی    ( ١٨٧٨ء، کلیات نظمِ حالی، ٢١:٢ )
١٢ - عقیدہ یا اعتقاد ختم ہو جانا۔
"لوگ ہماری درگاہ سے پھرے ہیں، سب اثاثہ اور مال و متاع برباد کر کے محتاج ہو ہو مرے ہیں۔"    ( ١٨٢٢ء، خطِ تقدیر، ٨٢ )
١٣ - عہد توڑ دینا، (قول یا بات وغیرہ پر) قایم نہ رہنا۔
"یہ سب سہا مگر اپنے عزم سے نہ پھرا۔"    ( ١٩٣٢ء، خطباتِ عبدالحق، ٧٢ )
١٤ - (کر کے) مکر جانا۔
"جناب شیخ عبداللہ بازندرانی جناب اخوند کے ساتھی ہیں اور بس۔ لیکن باقی لوگ پھر گئے ہیں۔"    ( ١٩١٢ء، روزنامچۂ سیاحت، ٦١:١ )
١٥ - برگشتہ ہو جانا۔
 جو پھرا مجھ سے میں نے یہ جانا یہ بہ ایمائے چشمِ یار نہ ہو    ( ١٩٤٢ء، ضیائے سخن، ١٨٤ )
١٦ - بدلنا، متغیر ہونا۔
 وصل کی بنتی ہیں ان باتوں سے تدبیریں کہیں آرزوں سے پھرا کرتی ہیں تقدیریں کہیں      ( ١٩٠٩ء، کلیاتِ حسرت، ٢٧:١ )
١٧ - (دماغ وغیرہ میں) فتور آنا، نقص رونما ہونا؛ چکر آنا۔ (نوراللغات)۔
١٨ - (خنجر وغیرہ کا) رواں ہونا، چلنا۔
"ناخن تراش سے اس طرح کاٹیں کہ اس کی دھار ٹھیک پنسل کی لکیر پر پھرے۔"      ( ١٩٣٥ء، کپڑے کی چھپائی، ١٧ )
١٩ - (لعی وغیرہ کی تہہ کا) چڑھایا جانا، پوتا جانا۔
"میناروں پر بھی پانی سونے کا پھرا ہوا ہے۔"      ( ١٨٣٧ء، تاریخِ یوسفی، ٢١ )
٢٠ - دھار کا مڑ جانا، (کسی سیدھی اور راست چیز کا) مڑ جانا، ٹیڑھا ہونا، خم کھانا۔
 کیا پنجہ ہے اس صاحب صمصام کا پنجہ انگشت ملائے تو پھرے سام کا پنجہ    ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٢١٢:٢ )
٢١ - پودوں اور پھولوں پر رنگ آنا، بہار آنا؛ بدل جانا۔
 آئی بہار باغ کا پھر رنگ روپھرا موسم پھرا ہوا پھری لیکن نہ تو پھرا    ( ١٨٠٥ء، کلیات صاحب، ١٧٩ )
٢٢ - نشر کیا جانا، جاری ہونا، مشہور ہونا۔
 وہ توحید کی اک دہائی پھری کہ دور بتاں سے خدائی پھری      ( ١٩٠٥ء، محسن کاکوری (نوراللغات) )
٢٣ - براز کی حاجت رفع کرنا، بیت الخلا جانا۔ (نوراللغات)
"بچوں کا پیٹ خراب . ابھی پھرا ہے ابھی پھر کپڑے خراب۔"      ( ١٩٤٦ء، تہذیب نسواں، ٣١:٤٦ )
٢٤ - کسی جگہ پر پہنچ کر واپس آنا، لوٹنا۔
 جہاں ڈھونڈا نہ پایا اس کو دیکھا تو یہیں کیا کیا پھری ہے دور جا جا کر نگاہِ دوربین کیا کیا      ( ١٨٧٧ء، انور، دیوان، ٨ )
٢٥ - پلٹنا، مڑنا۔
 بزم اغیار سہی پھر کے ادھر دیکھو تو نہ انجان بنو تم نہ شناسا ہو کر    ( ١٨٨٦ء، دیوانِ سخن، ١٠٩ )
٢٦ - راجع ہونا، پلٹا کھانا۔
"ضمیر اہلِ کتاب کی طرف نہیں پھرے گی۔"    ( ١٩٧٢ء، ختم نبوت، ٢٠ )
٢٧ - (کسی طرف) رخ کرنا؛ جانا، مرنا۔
"ملک چین کے دو راستے ہیں ایک راہ داہنی طرف گئی ہے دوسری ڈگر بائیں طرف پھری ہے۔"      ( ١٨٩٠ء، فسانۂ دلفریب، ٧٧ )
٢٨ - مستقل یا مسلسل کسی کوشش میں لگا رہنا، گھومنا یا چکر لگانا۔
 مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں تب خاک کے پردے سے انسان نکلتا ہے      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٢١٨ )
٢٩ - ہونا، ملنا۔
 بیٹھ رو سودا تسلی دل کو دے دربدر منت سے کیا حاصل پھرا      ( ١٧٨٠ء، سودا، کلیات، ١٥ )
٣٠ - ٹہلنا، چہل قدمی کرنا۔
 صبح کو جب مہکتے تھے میرے چمن میں کھل کے پھول پھرتے تھے دونوں ساتھ ساتھ، چنتے تھے دونوں مل کے پھول      ( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، عالم خیال، ١٦ )
٣١ - تصور بندھنا، عالم تخیل میں تصویر ہونا۔
 ادائیں ان کی، پھر رہی ہیں یوں مرے دماغ میں ادھر ادھر پھریں حسین مور جیسے باغ میں      ( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، عالم خیال، ٢٦ )
٣٢ - گھومنا، سیر کرنا۔
"خواہ یہ دونوں صبح کو پھرنے نکلتے یا شام کو اپنے مقام پر پلٹ کر آتے ہرنوں کا ایک غول ہر وت ان کے ہمراہ ہوتا تھا۔"    ( ١٩٠٨ء، مخزن، دسمبر، ٥٩ )
٣٣ - رواں ہونا، چلنا (کشتی یا جہاز وغیرہ کا)۔
"دریائے ٹیمز میں دُخانی کشتیاں ہر وقت پھرتی رہتی ہیں۔"    ( ١٨٨٩ء، گلگشتِ فرنگ، ١٠ )
٣٤ - معائنہ کرنا۔
"صفوں میں خود بادشاہ نوبت بہ نوبت پھرتا۔"      ( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٨١٢:٥ )
  • walk about
  • stroll
  • take a stroll
  • turn;  whirl;  wheel
  • return
  • travel;  wander
  • evacuate (bowels)
  • back out (of one's words);  retract
  • change be coated or besmeared with;  real