فعل لازم
١ - بلا ارادہ کسی چیز کا اوپر سے نیچے آ کر ٹک جانا، گرنا، آسمان فضا یا کسی بلندی سے نازل ہونا۔
خودبخود گرنے کو ہے پکے ہوئے پھل کی طرح دیکھیے پڑتا ہے آخر کس کی جھولی میں فرنگ
( ١٩٣٥ء، بالِ جبریل، ٢٢١ )
٢ - ٹپکنا، برسنا (پانی وغیرہ کے ساتھ)۔
جا سکے آج مرے گھر سے نہ وہ برقِ جمال پانی اس طرح کا اے چرخِ ستمگار پڑے
( ١٨٥٨ء، امانت، دیوان، ١١٠ )
٣ - لیٹنا (سونے وغیرہ کے لیے)، آرام کرنا، سونا، دراز ہونا۔
"جہاں دو گھنٹے تک ہم سب پڑے خراٹے لیتے رہے۔"
( ١٩٤٤ء، سوانح عمری و سفرنامہ حیدر، ١٥٦ )
٤ - مبتلا ہونا (میں کے ساتھ)، شامل یا شریک ہونا۔
"میں اس سے پہلے کبھی اس بحث میں نہیں پڑا۔"
( ١٩٣٧ء، خطبات عبدالحق، ١١١ )
٥ - فکر ہونا۔
"مجھے تو اپنی عزت کی پڑی ہے۔"
( ١٩٣٥ء، آغاحشر، اسیر حرص، ٢٢ )
٦ - شوق ہونا، امنگ، دھن ہونا۔
"اس نے جل کلس کر اس سے کہا تجھے دل لگی اور ٹھٹول کی پڑی ہے۔"
( ١٩٣٧ء، قصص الامثال، ٣٩٤ )
٧ - لیٹنا (بے مقصد یا کسی مجبوری کی حالت میں)، بیکار یا بے مشغلہ ہونا۔
پڑے گنگناتے تھے لالہ نرنجن نہ آنکھوں میں انجن نہ دانتوں میں منجن
( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٨٦:٢ )
٨ - ہونا، واقع ہونا، ہو جانا۔
"اگر پٹیوں کی طرف کنّی ہے تو خیر ورنہ سیون باریک پڑتی جائے گی۔"
( ١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ١٦٣ )
٩ - جفتی کھانا (چوپایوں کے لیے) (نوراللغات، 91:2)
١٠ - خالی ہونا، بیکار ہونا، غیر آباد ہونا (عمارت وغیرہ کے ساتھ)
"مکان سے عرصے سے ایسے ہی پڑا ہے، کوئی اس میں آباد نہیں ہوا۔"
( ١٩٢٦ء، نوراللغات، ٩٠:٢ )
١١ - مجبوری ہونا، ضرورت ہونا۔
"آخر تمہیں کیا پڑی تھی کہ نمائش کے لیے ایک عدد بیوی رکھ لی۔"
( ١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ٤٧ )
١٢ - واقع ہونا، نازل ہونا (کسی مصیبت آفت مشکل وغیرہ کا)، بیتنا۔
لڑائی میں کیا جانے کیسی پڑے لڑے یا نہ اپنا مقدر لڑے
( ١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلامِ بے نظیر، ٢٦٧ )
١٣ - رکھا جانا (بنیاد وغیرہ کا)۔
"برس کے اندر ہی ساس بہو کے مخالف ہو گئیں اور اس کی بنیاد اس طرح پڑی کہ احسان علی اپنی خوبصورت اور سمجھ دار بیوی کی قدر و محبت کرنے لگا۔"
( ١٩٣٥ء، دکھ بھری کہانی، ٥ )
١٤ - رکھا جانا (قدم وغیرہ کا)۔
"وہ کالج سے چل کر گھر جاتا ہے اس کے قدم پڑتے ہیں لیکن اسے کچھ معلوم کہ کہاں جا رہا ہے۔"
( ١٩٣٣ء، مرحوم دہلی کالج، ١٥٨ )
١٥ - وار ہونا، لگنا۔
"باہر نکلتے ہیں تو لکڑیاں پڑتی ہیں اور گھر میں رہتے ہیں تو پتھر آتے ہیں۔"
( ١٩٢٩ء، آمنہ کا لال، ١١٢ )
١٦ - داخل ہونا، گرنا۔
"اوس کی موت کی گندھک کی کان تپ رہی ہے اب میرے اس خون سے اس میں چنگاریاں پڑیں گی۔"
( ١٩٠١ء، عشق و عاشقی کا گنجینہ، ٦٦ )
١٧ - جانا، پہنچنا، رسائی ہونا، توجہ ہونا (عموماً 'میں' یا 'پر' کے ساتھ)
"کیا یہ واقعات آپ کے کانوں میں پڑتے ہیں۔"
( ١٩٤٣ء، حیات شبلی، ٥٥٨ )
١٨ - غیر شرعی طور پر کسی کے ہاں بیوی کی حیثیت سے رہنا، داشتہ ہونا (بالعموم گھر کے ساتھ)۔
جب وہ ناداں عدو کے گھر میں پڑا داغ اک داغ کے جگر میں پڑا
( ١٨٩٢ء، مہتابِ داغ، ٣٤ )
١٩ - پلنا، حملہ آور ہونا، ہلّا بولنا۔
"تین سے اٹھارہ خانہ زاد غلاموں کو لیا اور بانیاس تک ان کا تعاقب کیا، تب وہ اور اس کے خادم سب کئی غول ہوئے اور ان پر پڑے۔"
( ١٨٢٢ء، موسٰی کی توریت مقدس، ٤٤ )
٢٠ - باقی رہنا یا ہونا، چھوٹے ہوئے رہنا، بہت بچا ہوا رہنا۔
وقت اچھا بھی آش گا ناصر غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی
( ١٩٧٢ء، دیوانِ ناصر کاظمی، ٣٥ )
٢١ - ڈلنا، قائم ہونا، بننا، (جھولا وغیرہ کے ساتھ) لٹکنا۔
بخت بلبل کے میں صدقے فصلِ گل آئی نہیں پڑ گیا صحنِ چمن میں جھونپڑا صیاد کا
( ١٩٠٧ء، دفترِ خیال، تسلیم، ٣٣ )
٢٢ - (کسی چیز وغیرہ کی قیمت کا) اوسط آنا، لاگت آنا۔
"نرخ تین روپے فی ہزار پڑا۔"
( ١٩٤٤ء، مٹی کا کام، ٥٤ )
٢٣ - جمع ہو جانا، پورا ہو جانا، (کسی چیز کا استعمال کے لیے) لایا جانا۔
"بھائی اقبال کو ٹال پر بھیجا تھا کہ ایندھن اکٹھا پڑ جائے۔"
( ١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ١٩٠ )
٢٤ - ہونا، ثابت ہونا، نتیجہ نکلنا۔
"کسی کتاب کا ترجمہ کرنے میں یہ طرز تحریر بجائے مفید ہونے کے الٹا مضر پڑتا ہے۔"
( ١٩١٨ء، روح الاجتماع، ٣ )
٢٥ - درج ہونا، لکھا جانا (کھاتے خط یا کتاب وغیرہ کے ساتھ)۔
"سسرال کی روٹیوں پر پڑا ہے۔"
( ١٩٦٦ء، نوراللغات، ٩١:٢ )
٢٦ - (کسی مرکب کے حصے یا جزو کے طور پر) شامل ہونا، ڈلنا، ملنا، ڈالا جانا۔
"(زمرد) اگر معجون میں پڑے دل کو فرحت دے۔"
( ١٨٧٣ء، مطلع العجائب، ٢٨٧ )
٢٧ - حلول کرنا۔
"روح یا جان پڑنا۔"
( ١٨٨٨ء، فرہنگِ آصفیہ، ٥٢١:١ )
٢٨ - پیدا ہو جانا، نمودار ہونا۔
"اب تو بالی میں دودھ پڑ گیا ہے۔"
( ١٩٢٦ء، نوراللغات، ٩١:٢ )
٢٩ - (حصے میں) آنا، ملنا۔
"سالن تو الگ رہا روکھے آٹے کے پھنکے اور سوکھی روئی کے ٹکڑے پڑ جائیں تو بہت۔"
( ١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ١٢٨ )
٣٠ - قیام کرنا، ٹھہرنا، رکنا، انتظار کرنا؛ تقاضہ کرنا۔
"ذرا خیال کیجیے بارات دروازے پر پڑی ہوئی ہے۔"
( ١٩٣٦ء، پریم چند، واردات، ١٧ )
٣١ - مقدمے کا بغیر کسی کارروائی کے ملتوی رہنا، (کسی کام یا فیصلے کا) معطل رہنا۔
"برس دن سے مقدمہ پڑا ہے فیصل نہیں ہوتا۔"
( ١٩٢٦ء، نوراللغات، ٩١:٢ )
٣٢ - راہ میں واقع ہونا، راستے میں وارد یا حائل ہونا۔
"ایک تاریک ڈیوڑھی سے گزرنے کے بعد مولانا کے مکان کا دروازہ پڑتا تھا۔"
( ١٩٧١ء، ہمارے عہد کا ادب اور ادیب، ٩١ )
٣٣ - بویا جانا، چھڑکا جانا۔
"کھیتوں میں ابھی تک بیج نہیں پڑا ہے۔"
( ١٩٢٦ء، نوراللغات، ٩١:٢ )
٣٤ - یافت ہونا، آمد ہونا، پانا، حاصل ہونا، ہاتھ آنا۔
"مول بیاج دے کر چھٹ جائے گا تو تمہیں مفت پڑا۔"
( ١٩١١ء، قصہ مہرافروز، ٧٦ )
٣٥ - دکھائی دینا، نظر آنا، معلوم ہونا (عموماً 'سے' کے ساتھ)۔
"شاید میں نے ان کو کہیں دیکھا ہے ظاہراً صورت آشنا سے پڑتے ہیں۔"
( ١٨٠١ء، آرائش محفل، حیدری، ١٥ )
٣٦ - آویزاں ہونا، لٹکنا، ڈلنا۔
اور زیور سادگی کو بار تھا کان میں آویزۂ گوہر پڑا
( ١٩٣٢ء، ریاض رضوان، ١١ )
٣٧ - تھکنا، عاجز ہونا، ہارنا۔ (فرہنگِ آصفیہ، 521:1)
٣٨ - پھنسنا، گھرنا۔
دل سے جاتا ہی نہیں ابرو و مژگاں کا خیال پڑ گئے تیروں میں ہم گِھر گئے تلواروں میں
( ١٩٣٢ء، ریاض رضوان، ٢٠٢ )
٣٩ - ضامن ہونا، قدم درمیان دینا، دخل دینا۔
"تمھاری بات میں پڑے سوگرہ سے بھرے۔"
( ١٨٨٨ء، فرہنگِ آصفیہ، ٥٢٢:١ )
٤٠ - خمیازہ بھگتنا، اثر ہونا، وارد ہونا (کسی فعل بد وغیرہ کا) (عموماً 'پر' کے ساتھ)۔
"بری تدبیر کرنے والے ہی پر پڑتی ہے۔"
( ١٨٩٧ء، البرامکہ، ١١٢ )
٤١ - روانہ ہونا، چلنا (راستہ، سڑک وغیرہ کے ساتھ)۔
"وہ بھی اسی طرح بے سمجھے بوجھے ایک عام راستے پر پڑ لیا اور کچھ نظر نہیں آتا کہ ہم کہاں جا رہے ہیں۔"
( ١٩٠٩ء، مقالاتِ شبلی، ١٥٢:٣ )
٤٢ - طاری ہونا، چھا جانا۔
ان کا تو کھیل ہو گیا اور مرے جی پہ آ بنی سنتے ہی نام پڑ گئی سارے بدن میں سنسنی
( ١٩٢٥ء، عالم خیال، ١٣ )
٤٣ - بیمار ہونا، ماندہ ہونا۔
"اوپر تلے تینوں بچے پڑ گئے، مسعود خاصی اچھی طرح کھیلتا پھر رہا تھا، ماں کی شکل دیتے ہی جو بخار چڑھا تو اٹھنا مشکل ہو گیا۔"
( ١٨٩٥ء، حیاتِ صالحہ، ٥٠ )
٤٤ - (بے احتیاطی بے پروائی سے یا بے محل) رکھا جانا، دھرا جانا۔
میری نگاہ شوق پڑی خوش ہوئے یہ بت اک چیز مفت مل گئی ان کو پڑی ہوئی
( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٣٥٤:٣ )
٤٥ - (زمین کا) افتادہ، غیر مزروعہ یا بنجر ہونا۔ (ماخوذ : نوراللغات، 90:2)
٤٦ - آنا، درپیش ہونا، پیش آنا۔
رہ عشق میں اس کے گھبرا نہ او دل کڑی سے کڑی آگے منزل پڑے گی
( ١٨٣٢ء، دیوانِ رند، ١٤٩:١ )
٤٧ - (صورت عادت فطرت یا خصلت میں کسی کے) مشابہ ہونا، مثل ہونا (عموماً پر کے ساتھ)۔
دل کی خوبو کچھ نہیں اے طفل اشک کچھ نہیں معلوم تو کس پر پڑا
( ١٩٣٣ء، ریاض رضواں، ١٢ )
٤٨ - دخل دینا، دخیل ہونا، شریک ہونا (عموماً میں کے ساتھ)۔
"سیاسی امور میں غور کرنے اور عملی تحریکوں میں پڑنے سے ان کا نقطۂ نظر بدل گیا۔"
( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٣٣٠ )
٤٩ - طبیعت کے مناسب ہونا، مفید ہونا۔
"یہ دوا نہیں پڑتی۔"
( ١٩٢٦ء، نوراللغات، ٩٠:٢ )
٥٠ - پھنسنا، گرہ پڑنا۔ (ماخوذ : نوراللغات، 91:2)
٥١ - [ امدادی فعل ] (مجبوری ضرورت وغیرہ کے موقع پر مصدر کے ساتھ)
"کہتے کیا ہیں ان کو کہنا پڑا ہے کہ مذہب سے الگ آدمی جانور سے بہتر ہے۔"
( ١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ٨٧ )
٥٢ - [ امدادی فعل ] کسی فعل کے اچانک اتفاقیہ واقع ہونے کے موقع پر۔
ٹھوکر مجھے لگا کے جو نکلا وہ ناز سے اتنی خوشی ہوئی کہ مرا دل اچھل پڑا
( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، دیوان، ٦ )