پھٹنا

( پَھٹْنا )
{ پَھٹ + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سپٹ  پَھٹْنا

سنسکرت میں لفظ 'سپٹ' سے ماخوذ 'پھٹ' کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت علامتِ مصدر 'نا' ملنے سے 'پھٹنا' بنا۔ اردو میں بطور مصدر استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - شق ہونا، شگاف پڑنا، (سطح متصل میں) دراڑ آنا، کٹ جانا۔
"دل میں کہتا تھا کہ زمین پھٹ جاتی تو میں سما جاتا۔"      ( ١٩٠٤ء، مقالاتِ شبلی، ١٢٧:١ )
٢ - (جلد کا) تڑقنا، بوائی پڑنا۔
 جب پھٹ کے انگلیوں سے ٹپکنے لگا لہو پہنچا سزا کو میں یہ پکارا وہ کینہ خو      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٢٢٩:١ )
٣ - (کپڑے وغیرہ کا) چاک ہونا۔
 فگار ہو گئے تلوے بہت چبھے کانٹے الجھ کے رہ گیا پھٹ پھٹ کے گومتۂ داماں١٩٢٧ء، شاد، سروش ہستی، ١٣
٤ - (پرانے ہو جانے کی وجہ سے) پارہ پارہ ہونا۔ (پلیٹس)
٥ - (گھوڑے کا) باگ کے اشارے کے خلاف جانا۔
 بڑھ کر کسی جرار کو ہٹتے نہیں دیکھا گھوڑے کو کسی باگ پہ پھٹتے نہیں دیکھا      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٢٨٥:٢ )
٦ - (زور میں ہونا، شدت سے ہونا (عموماً شباب، حسن وغیرہ کے ساتھ مستعمل)۔
 حسن شباب یار کا پھٹنا ہوا شروع گوئیاں غضب کہ ہو گیا فتنہ نیا شروع      ( ١٩٢١ء، دیوانِ ریختی، محسن، ٥٥ )
٧ - نفرت ہونا، بیزاری ہونا (دل کے ساتھ)۔
 گر شیر و شراب ایک جانو دل پھٹنے کا غیر سے شگوں ہے      ( ١٨٧٧ء، کلیاتِ فلق، ٢٢٠ )
٨ - شدید تکلیف یا دکھ ہونا (کلیجہ وغیرہ کے ساتھ)۔
"اس کی جدائی سے میرا کلیجہ پھٹتا ہے۔"      ( ١٩٦٥ء، ہماری پہیلیاں، ٣٩ )
٩ - کسی مقرہ راستے یا مرکز سے ہٹنا۔
 زمین مرکز ثقل سے ہٹ گئی تھی وہ محور سے گویا کہ پھٹ کر چلی تھی      ( ١٩٠٥ء، بھارت درپن، ٦ )
١٠ - کسی اناج کا ابل کر کِھلنا۔
"جب وہ پھٹ جائیں اور پانی غلیظ ہو جائے تو اسی کو چھان کر قدرے شربت ملا کر پلائیں۔"      ( ١٩٣٣ء، حمیات اجامیہ، ١٥٣ )
١١ - (اجزا یا افراد کا) بکھرنا، منتشر ہونا، ایک دوسرے سے الگ ہونا۔
"خیمے سے نکل کر کئی تیر چلائے لیکن سب پھٹ کر ادھر ادھر نکل گئے۔"      ( ١٩٠٦ء، سوانح مولانا روم، ٣٢ )
١٢ - کسی گولے وغیرہ کا آواز کے ساتھ اپنے خول سے باہر نکلنا، کسی آتش گیر مادے کا آواز کے ساتھ بھڑکنا۔
"روشنی کا بند ہونا تھا کہ گولے پھٹنے لگے۔"      ( ١٩٤٥ء، موت سے پہلے ، ١٦ )
١٣ - (کسی چیز کے) قوام کا بگڑنا، (کسی رقیق چیز کا) اجزاء کا جدا ہونا۔
"سیاہ پھٹکری کا محلول سوڈے کے محلول میں ڈالتے ہی مسالہ پھٹ کر بے کار ہو جائے گا۔"      ( ١٩٤٠ء، معدنی دباغت، ٧٠ )
١٤ - متفرع ہونا، بٹنا، نکلنا، شاخ در شاخ ہونا۔ الگ الگ ہونا۔
"باہر جا کر تین راستے پھٹتے ہیں۔"      ( ١٩٠٥ء، یادگار دہلی، ٧٦ )
١٥ - (لوگوں کا) متفرق ہونا، (ٹکڑیوں اور تھوکوں میں) تقسیم ہو جانا، (گروہوں میں) بٹ جانا۔
"اس نے اپنے ملکی بھائیوں کو جو آپس میں پھٹے ہوئے تھے اکٹھا کر کے غیر ممالک کے مقابل صف آراء کیا۔"      ( ١٩٠٧ء، مخزن، مارچ، ٤٣ )
١٦ - (سے کے ساتھ) کترانا، الگ ہونا، جدا ہونا، گروہ جماعت یا جھنڈ سے نکل کر علیحدہ ہو جانا۔
"پدڑیاں ایسی سدھی ہوئی ہیں کہ جھلڑ سے ایک بھی پھٹ کر نہیں جاتی۔"      ( ١٩٢٨ء، آخری شمع، ٤٢ )
١٧ - ریزہ ریزہ ہونا۔
 یعنی جب پھٹ جاویں گے ساتوں آسماں زلزلہ محشر کا ہووے گا عیاں      ( ١٧٩٢٧، تحفۃ الحباب (قلمی نسخہ)، ٣٨ )
١٨ - سر کے بالوں کا خشکی کی وجہ سے تڑقنا۔ (نوراللغات)۔
١٩ - (خوف سے) لرزنا۔ (پلیٹس)؛ رنجیدہ ہونا، غمزدہ ہونا۔ (جامع اللغات)۔
  • burst
  • crack
  • break up
  • disperse (of colours) scatter
  • (of milk) become sour;  wear off
  • be torn
  • become tattered;  be estranged;  have chilblains