اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - کسی کیفیت کے ہٹ جانے دور ہو جانے یا زائل ہو جانے کا عمل؛ (مجازاً) دور، ختم، محو۔
"ان کے جانے کے بعد بھی رحیم دادا کا خوف رفع نہ ہوا"
( ١٩٨٦ء، جانگلوس، ٢٧ )
٢ - اٹھانے جانے یا بلند کئے جانے کا عمل یا صورتِ حال۔
"حضرت عیسیٰ کو آیت رفع اور آنحضرت صلعم کو معجزۂ بطشتہ الکبری (بدر) جو دیا گیا تھا وہ اسی دوسری قسم میں داخل تھا"
( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٢٦٤:٣ )
٣ - بلندی درجات، ارتفاع منزلت۔
"اس رفع منزلت پر آپ نے سجدۂ شکر ادا کیا"
( ١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ٢٨٠:٢ )
٤ - [ فقہ ] تکبیر کہتے وقت دونوں ہاتھ اوپر اٹھانا۔
"جس نے رکوع میں رفع کیا اس کی نماز باطل ہے"
( ١٨٧٨ء، مقالاتِ حالی، ٦٨:١ )
٥ - [ نحو ] فاعل یا مبتدا ہونے کی حالت جس میں آخر کلمے پر پیش ہوتا ہے، ضمہ، پیش۔
لکھوں اک مختصر جملہ کہ روضہ ہے محمدۖ کا یہی مسندِ الیہ اچھا سبب ہے رفعِ مسند کا
( ١٨٧٦ء، محامدِ خاتم النبیینۖ، ١٨٠ )
٦ - [ حدیث ] روایت کا سلسلہ آنحضرتۖ تک پہنچائے جانے کا عمل، آنحضرتۖ کا قول یا فعل ذکر کرنا۔
"اختلاف ہے اوس کے رفع اور وقف میں، بیان کیا اوس کو دار قطنی نے"
( ١٨٦٧ء، نورالہدیہ، ١١١:١ )
٧ - [ منطق ] ضد یا سلب۔
"ضد کو سلب اور رفع سے بھی تعبیر کرتے ہیں"
( ١٨٧١ء، مبادی الحکمہ، ٦٠ )
٨ - [ مجازا ] گرانا، منہدم کرنا۔
"اگر زمین مشترک میں احد الشریکین نے بغیر اِذن دوسرے کے عمارت بنائی تو اس کے شریک نے عمارت کا رفع جانا تو زمین قسمت کریں گے۔ اگر جس نے عمارت اوسی کے حصے میں آگئی تو بہتر ہے ورنہ اوسکو منہدم کر دینگے"
( ١٨٦٧ء، نورالہدیہ، ٤٩:٤ )