عربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'رقص' سے اسم صفت رقاص کے آگے 'ہ' بطور لاحقہ لانیث لگایا گیا ہے اردو میں اصل مفہوم اور ساخت کے ساتھ داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٧٥٩ء میں "راک مالہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
جمع غیر ندائی : رَقّاصاؤں [رَق + صا + اوں (و مجہول)]
١ - ناچنے والی، رقص کرنے والی۔
"رقاصہ کے پیروں میں پڑے ہوئے تین سو پینسٹھ گھنگھرُ باری باری بجتے تھے"
( ١٩٨٧ء، حصار، ٨٩ )
٢ - کسی اوزار وغیرہ کے درمیان کی ڈنڈی۔
"خراد کو صنوبر کی لکڑی کے پائدان کے ذریعے سے حرکت دی جاتی ہے جو رقاص ڈنڈی کے بیرموں سے کسا ہوا ہے" اسراع کا اندازہ رقاصہ کے ذریعہ سے بھی ہو سکتا ہے"
( ١٩٤٨ء، انجیئنری کارخانے کے چالیس عملی سبق، ٨٣ )( ١٩١٨ء، تخفہ سائنس، ٧٤:١ )