تیار

( تَیّار )
{ تَیْ + تیار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اردو میں آیا۔ عربی سے اسم فاعل تفصیل 'طیار' کی مغیرہ صورت فارسی میں مستعمل ہوئی۔ اور فارسی سے اردو میں بغیر تصرف کے داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٧٨٦ء کو "مثنویات حسن" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - (لفظاً) جلد رفتار، مدجزن۔ (فرہنگ آصفیہ) نواللغات؛ فرہنگ عامرہ)
٢ - آمادہ، مستعد۔
"اس غریب نے کسی نہ کسی طرح محنت مشقت سے کمایا، جفا کفا سے بچایا اور ہم لنیے کو تیار"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٢٦ )
٣ - لیس، درست، چوکس۔
"سیانا وہ ہے جو ہر وقت کیل کانٹے سے اپنے کو تیار کرے، موقع پڑے تو سب سے پہلے وار کرے۔      ( ١٩١٠ء، خواب ہستی، ٦٦ )
٤ - (پھل یا کھانا وغیرہ) کام میں آنے کے قابل پختہ، پکا ہوا۔
"یہاں راتب بھی ویسے تیار نہیں"      ( ١٩١١ء، قصہ مہرافروز، ٧٥ )
٥ - سدھا ہوا۔ مشتاق، رواں۔
"ترانہ درباری میں سنایا اتنا تیار کہ ساری محفل عش عش کر اٹھی"      ( ١٩٦٢ء، ساقی، کراچی، جولائی، ٥٥ )
٦ - تندرست، مضبوط، موٹا تازہ۔
"بڑے بڑے تنومند اور تیار جودھریوں کو گزوں پیچھے چھوڑ دیا"      ( ١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ٨٥ )
٧ - کامل، مکمل، پورا۔
"جو دکانیں سابق بدقطع تھیں اب کی مرتبہ مرتب اور تیار دیکھیں"      ( ١٨٤٧ء، عجائب فرنگ )
  • ready
  • alert
  • willing;  prepared
  • ready-made
  • finished
  • completed;  fully developed
  • plump
  • fat (as animals);  in full vigour
  • arrived at puberty
  • robust;  ripened
  • ripe (fruit)