تہجد

( تَہَجُّد )
{ تَہَج + جُد }
( عربی )

تفصیلات


ہِجد  تَہَجُّد

عربی زبان میں اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزیدفیہ کے باب تفصیل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں عربی زبان سے ساخت اور معنی کے لحاظ سے بعینہ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦١١ء کو "قلی قطب شاہ" کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع   : تَہَجُّدیں [تَہَج + جُدیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : تَہَجُّدوں [تَہَج + جُدوں (و مجہول)]
١ - شب بیداری، رات کو جاگنا، رات میں سو کر اٹھنا۔
"تہجد کے لفظی معنی بھی رات میں سو کر اٹھنے کے بعد نماز پڑھنے کے ہیں"      ( ١٩٧٦ء، معارف القرآن، ٩١:٨ )
٢ - نفل نماز جو فجر سے پہلے اور آدھی رات کے بعد پڑھتے ہیں۔
"قیصر زمانی بیگم، تہجد، چاشت اور اشراق بھی پڑھتی تھیں"      ( ١٩٣٤ء، عزمی، انجام عیش، ٥ )
  • sleeping soundly;  sleeplessness
  • wakefulness;  a form of prayer repeated during the night