چھوٹ

( چُھوٹ )
{ چُھوٹ }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ ہے۔ اردو میں بطور اسم اور شاد بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٧٤٧ء کو "دیوان قاسم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : چُھوٹیں [چُھو + ٹیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : چُھوٹوں [چُھو + ٹوں (و مجہول)]
١ - مخلصی، رہائی۔
 خدا نخواستہ الجھے کسی کی زلفوں میں تو یہ فقیر کبھی جھوٹ جانتے ہیں نہیں      ( ١٧٤٧ء، دیوان قاسم، ١٣٥ )
٢ - بے تعلقی، علیحدگی، جدائی۔
 میل حریفوں سے یگانوں سے چھوٹ نکلے گا مالک کا نمک پھوٹ پھوٹ      ( ١٩٠٠ء، افکار سلیم، ٨٢ )
٣ - چھٹکارا، فرصت، مہلت۔
"مجھے گھر کے دھندے سے اپنے مرنے کی بھی چھوٹ نہیں تھی"      ( ١٩٢٦ء، نوراللغات، ٥٦٩:٢ )
٤ - آزادی، اجازت۔
"وہ شہر کی جن تفریحات، مشاغل اور مفید و مضر مجالس میں حصہ لینا چاہیں . اس کی بالکل چھوٹ تھی"      ( ١٩٨٣ء، کاروان زندگی، ٣٧١ )
٥ - تخفیف، کمی، رعایت، کمیشن (بیشتر قیمت، محصول، لگان وغیرہ میں)
"یہ اپنی چھوٹ کے لیے مشہور ہیں، تین روپیہ کا جوتا پانچ روپیہ میں دے دیتے ہیں"      ( ١٩٦٢ء، ساقی، کراچی، ٦٥، ٢٧:٥ )
٦ - چمک دمک، پر تو، عکس، روشنی، اثر۔
"توزک کے فارسی اسلوب بیان پر ہندی محاوروں کی چھوٹ نظر آتی ہے"      ( ١٩٧٥ء، تاریخ ادب اردو، ٦١:١ )
٧ - بے تکلفانہ مزاح، مذاق؛ گالی گفتار، گالی گلوچ، پھکڑ؛ بے ساختہ اور خوبصورت چیز؛ طلاق، مستثنٰی۔ (فرہنگ آصفیہ؛ نوراللغات)
٨ - [ بانک بنوٹ ]  حریفوں کے اپنے مقابل پر بے ٹھاٹ وار پر وار کرنے اور ضرب لگانے کا فیصلہ کن اور آزادانہ طریقہ، دانوں پیچ جس میں کوئی شرط نہ ہو۔
"بھوانی سنگھ چھتری گھائیاں اور چھوٹ لڑنے میں استاد تھے"      ( ١٩٣٦ء، ہنر مندان اودھ، ١١٨ )
٩ - [ تیر اندازی ]  لپک، کمان کی قوت دفع یعنی کشش سے چھٹ کر سروں کی اصلی حالت پر لوٹنے کی قوت۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 67:8)
١٠ - [ کبوتر بازی ]  بازی کے کبوتروں کو اڑانے کی ابتدائی مشق، پھڑی جھپکا۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 130:8)
١١ - وہ مقام جہاں سے سدھے ہوئے کبوتروں کو چھوڑا جائے کہ وہ دوسری مقرر جگہ پر پہنچ کر وہیں واپس آجائے۔
"رٹہ قسم کے کبوتروں کو پال کر اور ان کو چھوٹ پر لگا کر نامہ بری کا کام شروع کر دیا"    ( ١٨٩١ء، رسالہ کبوتر بازی، ٣ )
١٢ - وہ مقام جہاں سے کبوتروں کے چھوڑنے کی شرط ہو۔ (نواللغات)
١٣ - کبوتروں کو اڑان کے مقابلے کے لیے چھوڑنے کا عمل۔
"دوسرے دن میاں شوقین جیوڑے کبوتر اپنے حواس میں آئے، اور صبح کے چھ بجے جو وقت برابر کی چھوٹ کا تھا اس وقت شاداں و فرحاں مال پر جا پہونچے"    ( ١٩٤٥ء، پر پرواز، ٤٦ )
١٤ - [ موسیقی ]  دو تانوں کا درمیانی وقفہ۔
"بی حیدر جان کے سوز سنے، کیا کیا چھوٹیں لی ہیں کہ واہ جی واہ"      ( ١٩١٥ء، گلدستۂ پنچ، ٩٨ )
١٥ - وہ چیز جو چھوڑ دی جائے، فضلہ، آخور۔ (جامع اللغات)
متعلق فعل
١ - علاوہ، ماسوائے، بجز، چھوڑ کر۔
 جو ایمان والا ہو جب دے جواب خدا چھوٹ سجدہ بہت ہے عذاب      ( ١٧٦٩ء، آخر گشت (قلمی نسخہ)، ٥ )