چھن چھن

( چَھن چَھن )
{ چَھن + چَھن }
( اردو )

تفصیلات


اردو زبان میں اسم صوت 'چَھن' کی تکرار سے 'چَھن چَھن' بنا۔ سب سے پہلے ١٨٣٠ء کو "کلیات نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم صوت ( مؤنث - واحد )
١ - روپے گھنگرو زیور قہقہہ اور لوہے کی زنجیر کی آواز۔
 گیتوں کی چھن چھن ہنسی کی چھن چھن سرگرم ترنم ہیں نواسنج چھمن      ( ١٩٧٥ء، پرواز عتاب، ٤٥ )
٢ - کسی مائع کے قطروں کی آواز۔
"پارے کے گرتے ہوئے قطروں کی چھن چھن کی آواز سے معلوم ہو جاتا ہے"      ( ١٩٢١ء، سکون سیالات، ٢٨٢ )
٣ - شیشہ گرنے کی آواز، شیشہ ٹوٹنے کی آواز۔
"دوسری طرف سے چھن چھن چھن کا شور بلند ہوتا ہے جیسے شیشے توڑے جا رہے ہیں"      ( ١٩٦١ء، فصیل شب، ٢٤٠ )