فعل لازم
١ - ترک ہونا۔
"میں نے کہا مرزا صاحب کیوں نہ آتا دلی کہیں ہم سے چھوٹ سکتی ہے"
( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ٤٧:٣ )
٢ - جدا ہونا، علیحدہ ہونا، بچھڑنا۔
"پہلی مصیبت تو یہ آئی کہ ماں چھوٹی ماں کا پکھوا چھوٹا"
( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٢٠٨ )
٣ - رہا ہونا، آزاد ہونا، نجات پانا۔
نہ چھوٹیں کہیں قیدی زلف تیرے کہ آزاد ہندوستان ہو رہا ہے
( ١٩٣٢ء، بے نظیر، کلام بے نظیر، ٢١٣ )
٤ - موقوف ہونا، ہر طرف ہونا، سبکدوش ہونا۔
جتنی قومیں ہیں ہنر ہی سے ہیں وہ مالا مال جتنے نوکر ہیں وہ چھوٹے کہ ہوئے بس کنگال
( ١٨٩٦ء، تجلیات عشق، ٣٨٩ )
٥ - چھٹکارا حاصل کرنا، بچنا، نجات پانا۔
مشت پر تھے جو بساط اپنی سو وہ نذر کیے ہم ترے دین سے صیاد ستمگر چھوٹے
( ١٨٣٢ء، دیوان رند، ٢١٤:١ )
٦ - حملہ آور ہونا (شکاری پرندوں وغیرہ کا)۔
گردوں کا اسد کیے ہوئے زیر چھوٹا ہوا نیل گاؤ پر شیر
( ١٨٨٦ء، کلیات نعت محسن، ١٢٨ )
٧ - گرنا، بکھرنا۔
یہ الجھائے نہ کیوں اب دل گرفتاران الفت ہے کسی کی دوش پر چھوٹی ہوئی زلف معنبر ہے
( ١٩٣٦ء، شعاع مہر، ١٣٠ )
٨ - گرنا (کسی چیز کا ہاتھ سے چھوٹ کر)، گرفت سے نکل جانا۔
"جب کتھا پک کر آیا تو ماما کے ہاتھ سے پتیلی چھوٹ گئی"
( ١٩٣٦ء، راشد الخیری، تربیت نسواں، ٩٥ )
٩ - باقی رہنا، رہ جانا۔
"معمولی فرو گذاشت بھی اس نقاد بادشاہ کی گرفت سے نہ چھوٹتی تھی"
( ١٩٥٣ء، تاریخ مسلمانان پاکستان و بھارت، ٥٨٩:١ )
١٠ - بھول جانا، رہ جانا، ذہن سے نکل جانا۔
"پلاسٹک کا ایک بیگ. ٹیکسی میں چھوٹ گیا"
( ١٩٦٧ء، جنگ، کراچی، ٧ اگست، ١٦ )
١١ - روانہ ہونا (کسی سواری وغیرہ کا)۔
"ان کی مثال ان دیہاتی لاریوں کی ہے کہ جب تک بھر نہ لیں تب تک نہیں چھوٹتیں"
( ١٩٦٧ء، ماہ نو، کراچی، جولائی، ١٥ )
١٢ - دغنا، سر ہونا، چھٹنا، چلنا (آتش بازی بندوق، توپ، تیر وغیرہ کا)۔
"ادھر چھ گھڑی کی توپ چھوٹی ادھر پھر برسنا شروع ہوا"
( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٢٠٢ )
١٣ - بری ہونا، رہائی پانا، آزاد ہونا۔
"اگر ایسا ہے تو آپ عدالت سے چھوٹ جائیں گے"
( ١٩١٤ء، اسرار دربار حرام پور، ١٠:١ )
١٤ - ڈھیلا پڑنا، سست ہونا، بے جان ہونا۔
شہروں کے مہوشوں پر اک آسمان ٹوٹے پروردۂ تمدن عشووں کی نبض چھوٹے
( ١٩٢٢ء، نقش و نگار، ٤٣ )
١٥ - پیٹ چلنا، دست آنا۔ (جامع اللغات؛ فرہنگ آصفیہ)
١٦ - جفتی کھانا (جانوروں کا)۔
"جب تک مرغ مرغی پر چھوٹتا رہے، اسے تھوڑا تھوڑا حلوہ کھلاتا رہے"
( ١٨٨٣ء، صید گاہ شوکتی، ٢٠٠ )
١٧ - (تحریر یا تقریر میں سہواً کسی بات کا) رہ جانا۔
۔ ہوئی گر گفتگو اس سے نہ آئی بات مطلب کی کیا تحریر اگر نامہ تو حرف مدعا چھوٹا
( ١٩٥٠ء، دیوان وحشت، ١٨٨ )
١٨ - اتر آنا (گالیوں وغیرہ کے ساتھ مستعمل)۔
کیا مزا ہو جو ابھی گالیوں پر ہم چھوٹیں ہم کو جو گھورے الٰی کرے دیدے گریاں چھوٹے
( ١٨٦٧ء، شعلہ جوالہ، ٢٨٨:١ )
١٩ - مابل ہونا، آمادہ ہونا، راضی ہونا۔
باز کب آتی ہے غارت پہ جو چھوٹے وہ آنکھ شہر کے شہر ہی جب تک کہ نہ لوٹے وہ آنکھ
( ١٨٦١ء، سراپا سخن، ٧١ )
٢٠ - زایل ہونا، مٹنا، دھلنا (داغ دھبے وغیرہ کا)۔
ہو گیا تر جو لہو سے کپڑا لاکھ دھویا بھی نہ چھوٹا دھبا
( ١٨٧٤ء، گلزار خلیل، ٢٤ )
٢١ - چمکنا، (شعاعوں کا) بکھرنا۔
اک طرف چھوٹتی ہے روئے شفق پر مہتاب اک طرف ہاتھ میں سورج ہے جلائے مشعل
( ١٩١٤ء، ریاض شفق، ٢٤ )
٢٢ - متعین ہونا۔
"گھروں میں عورتیں اور باہر مرد چھوٹے ہوئے ہیں"
( ١٩١٨ء، سراب مغرب، ٢٢ )
٢٣ - ختم ہو جانا، زایل ہونا، غائب ہوجانا۔
"اس طرح پینے سے بخار بھی چھوٹ جاتا ہے"
( ١٩٢٦ء، خزائن الادویہ، ٤٩:٢ )
٢٤ - نکلنا، جیسے گہن سے چھوٹنا۔ (علمی اردو لغت)
٢٥ - ہٹنا، الگ ہونا۔
"طاق ٹوٹے پھوٹے تھے، پتھر اپنی سے چھوٹے ہوئے تھے"
( ١٩٢٧ء، روح تنقید، ١٢٢ )