فعل متعدی
١ - مس کرنا، ہاتھ لگانا۔
"اگر اس مچھلی کے دونوں اعضا میں سے صرف ایک کو چھوا جائے تو بجائے ایک زبردست جھٹکے کے صرف ایک سنسنی سی محسوس ہوتی ہے"
( ١٩٤١ء، حیوانی دنیا کے عجائبات، ٧١ )
٢ - اثر کرنا؛ متاثر کرنا، مانوس کرلینا۔
دلوں کو کئی بار چھو تو گئی مری شاعری اور کیا چاہیے
( ١٩٥٩ء، غزلستان، ١٢٨ )
٣ - دوڑ میں کسی کو پکڑ لینا، جا لینا۔
"ہاتھی جب تیز بھاگتا ہے تو اونٹ کی ہستی نہیں جو اس بلا بے درماں کو چھولے"
( ١٩١٨ء، بہادر شاہ کا مولا بخش ہاتھی، ٢ )
٤ - چھیڑنا، زیر بخث لانا؛ ذکر کرنا۔
"فرض قیادت انجام دینے کے لیے وہ ان کے اساسی خیالات کو چھوتے تک نہیں"
( ١٩١٨ء، روح الاجتماع، ١١٠ )
٥ - ستانا؛ سزا دینا۔
"جیسا ہم نے تجھے نہیں چھوا اور تجھ سے نیکی چھٹ کچھ نہیں کیا اور تجھ کو سلامت بھیجا تو بھی ہمیں نہ ستاوے"
( ١٨٢٢ء، موسٰی کی توریت مقدس، ٩٥ )
٦ - بہت سزا دینا، معمولی تنبیہ کرنا، برائے نام ڈانٹ ڈپٹ کرنا۔
"اسے کتنی نازو نعم سے پالا، کبھی اس کو پھول کی چھڑی سے بھی نہ چھوا"
( ١٩٣٥ء، دودھ کی قیمت، ١٧ )
٧ - کانٹا (سانپ کے ساتھ مختص)
"ان کے لڑکے کا حال تم نے سنا ہو گا کالے نے چھو لیا ہے"حو١٩٣٦ء، پریم چند، پریم چالیسی، ١٨:١
٨ - [ کنا یۃ ] گود میں لینا۔
"دائی بچے کو کسی وقت چھوتی بھی نہیں"
( ١٩٢٦ء، نواللغات، ٥٧١:٢ )