فعل متعدی
١ - پوست اتارنا، چھلکا اتارنا۔
"آلوؤں کو چھیل کر کانٹے سے گود لیں"
( ١٩٧٠ء، گھریلو انسائیکلوپیڈیا، ٥٤٦ )
٢ - خراش ڈالنا، کھجلانا۔
"جانور ان کو اپنے دانتوں سے چھیلتا ہے جس سے زخم ہو جاتے ہیں"
( ١٩٨٢ء، جانوروں کے متعدی امراض، ٧٦ )
٣ - تکلیف دینا، اذیت پہنچانا؛ زخمی کرنا۔
انگھوٹھی لعل کی دکھلا کے پل میں پری رونے مرے دل کو چھیلا ہے
( ١٧٤٥ء، شاکر ناجی، دیوان، ٢٨٧ )
٤ - صاف کرنا، بالائی سطح اتارنا؛ (خیالات و افکار) بدل ڈالنا۔
یہ وہ تلبیس ہے ابلیس کو خود ناز ہے جس پر مسلمانوں کو اس رندے نے اچھی طرح چھیلا ہے
( ١٩٣١ء، بہارستان، ٥٦٧ )
٥ - کھر چنا، مٹا دینا، اڑانا (بیشتر حروف ونقوش، خیال و فکر کے ساتھ)۔
"پریس ایکٹ کے اشارے سے . یا اور کسی طرح کے حکم سے ان مورتوں کے خط و خال چھیل دئے گئے ہیں"
( ١٩١٣ء، انتخاب توحید (دیباچہ)، الف، ٧ )
٦ - بھلانا، فراموش کرنا۔
لوح دل پر نقش جو ہوتا ہے کیونکہ چھیلیے محو گر کیجئے اسے جاتی نہیں ہے ہر نوشت
( ١٨٢٧ء، دیوان شاداں، ٥١:٢ )
٧ - اکھاڑنا، گھاس جڑ سے نکالنا۔
"چاروں میں سے کوئی نہ بولا سب کے سب سر جھکائے گھاس چھیلتے رہے"
( ١٩٢٢ء، گوشۂ عافیت، ٣٢١:١ )
٨ - (زائد حصہ) برابر کرنا، (خراب حصہ) الگ کرنا، سطح ہموار کرنا۔
"اس کو ریتی سے چھیل دو یا بہت باریک آلات سے نرمی کے ساتھ کاٹ دو"
( ١٩٤٧ء، جراحیات زہراوی، ٦٢ )