اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - ہنسی مذاق، دل لگی۔
"اس میں حسن و عشق کی چھیڑ چھاڑ اور زبان و بیان کی بہت سی خوبیاں موجود ہیں"
( ١٩٦٣ء، تحقیق و تنقید، ٢٢٨ )
٢ - نوکا چوکی، نوک جھونک۔
"آئے دن کی چھیڑ چھاڑ سے غالباً تحرکی میں آئے گا"
( ١٩٢١ء، مہدی الافادی، افادات مہدی، ٤٨٠ )
٣ - آزار دہی، اشتعال دلانے والی بات، طعن و طنز۔
"اردو کے مخالفوں نے اخبارات میں چھیڑ چھاڑ شروع کر دی تھی"
( ١٩٣٨ء، حالات سر سید، ٣١ )
٤ - تحریک، ابتدا، آغاز۔
"ہندوؤں کی اس قومی مجلس میں.اس بات کی چھیڑ چھاڑ شروع ہوئی"
( ١٩٣٧ء، خطبات عبدالحق، ١٠٢ )
٥ - لڑائی، بھڑائی، جنگ جوئی، حملہ آوری۔
"علی بابا، مسلمانوں کی دوئی طاقت کے ساتھ مقابلہ میں آیا مگر جم کر مقابلہ نہیں کیا بلکہ چھیڑ چھاڑ کا طویل سلسلہ طول دیتا گیا"
( ١٩٧٥ء، تاریخ اسلام، ١٤١:٣ )
٦ - دخل اندازی، مداخلت۔
اگر ان قوموں کے معاملات میں پولی ٹیکل افسر مداخلت بیجانہ کریں اور کوئی اور کوئی چھیڑ چھاڑ ان سے نہ کریں.پیش دستی نہ کریں"
( ١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ٣٨ )
٧ - سلسلہ، تعلق، واسطہ۔
رہی جو خط و کتابت کی چھیڑ ان سے ظفر بہت سیہ ہوئے اس چھیڑ چھاڑ میں کاغذ
( ١٩٤٥ء، کلیات ظفر، ٩٠:١ )
٨ - [ نفسیات ] ہیجان، جوش۔
"یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ اچانک بصیرت کا تجربہ کریں جو توقع کے خلاف چھیڑ چھاڑ کر آتی ہے"
( ١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں، ٢٤١ )
٩ - مساس، چُہل، لطف اندوزی۔
"اگر نفس میں یہ بات بھی کہ کس طرح سے اس کا قرب اور چھیڑ چھاڑ میسر ہو تو ایسی نظر نظر بد کہلاتی ہے اور حرام ہے"
( ١٨٦٤ء، مذاق العارفین، ١١٤:٣ )
١٠ - مقابلہ، اکساوا، لاگ، ڈاٹ، چڑھاوے اور چڑانے عمل۔
"طبلہ اور ہارمونیم.سے آس دی جاتی ہے اور آپس کی چھیڑ چھاڑ سے سر ملانے شروع ہوتے ہیں"
( ١٩٤٠ء، آغا شاعر، خمارستان، ١٢٣ )