فارسی زبان میں اسم 'زہر' کے ساتھ اسم 'باد' لگانے سے مرکب 'زہرباد' بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨٣ء، کو "صیدگاہ شوکتی" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - جانداروں کے حلق یا گلے کی ایک بیماری جس میں گلے میں پھنسیاں نکل آتی ہیں نیز آنتوں کی خشکی کے باعث گلے کے خشک ہو جانے کا عارضہ۔
"پرند کافی پانی نہ پئیں گے تو خون خراب ہو جائے گا، اور وہ نمونیہ اور زہرباد جیسے امراض کا شکار ہو جائیں گے۔"
( ١٩٢٤ء، پرندوں کی تجارت، ٦٣ )
٢ - ایک مہلک بیماری جس میں گھوڑے یا ہاتھی کے فوطے اور عضو تناسل پر ورم آ جاتا ہے۔
"فرانس کے لوئی پاسر نامی سائنسدان نے اس میدان میں قدم رکھا اور متعدی ورم (زہرباد) کا جرثومہ دریافت کیا۔"
( ١٩٨٠ء، جانوروں کے متعدی امراض، ٢٩ )
٣ - زہر، زہریلا مادہ۔
"ورم تو تحلیل ہو گیا مگر خون میں زہرباد پیدا ہو گیا۔"
( ١٩٠١ء، دبدبۂ امیری، ٥٤٩ )
(lit.) "Poison-air"; a dangerous disease of horses and elephants in which the yard and testicles of the animal become suddenly swollen and violently inflamed