زہرمار

( زَہْرْمار )
{ زَہْر + مار }

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'زہر' کے ساتھ سنسکرت زبان سے ماخوذ لفظ 'مار' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب 'زہر مار' بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٤٦ء کو آتش کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - [ طب ]  زہر کا اثر زائل کرنے والی چیز، (کنایۃً) ناگواری۔
 بلائے جان مسافر ہے خواب شریں بھی یہی وہ شہد ہے جو زہر مار راہ میں ہے      ( ١٨٤٦ء، آتش، کلیات، ٢٥٤:٢ )
٢ - زہر مار (Antiseptic) کرداروں کی بنا پر سفیگنم کو آپریشن میں بھی استعمال کیا جانے لگا ہے۔ (برائیوفائیٹا)
  • poison-destroying;  an antidote