زہر آلود

( زَہْر آلُود )
{ زَہْر + آ + لُود }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'زہر' کے ساتھ فارسی مصدر 'آلودن' سے مشتق صیغۂ امر 'آلود' لگانے سے مرکب 'زہرآلود' بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - زہرملا، زہریلا، (استعارۃً) بدطینت، پرغصب، عصبیت زدہ۔
"انہوں نے اپنے زہر آلود طنزیہ تیروں سے اسے موت کے گھاٹ اتارنا چاہا۔"      ( ١٩٨٣ء، تنقیدی اور تحقیقی جائزے، ١١٤ )
  • mixed with poison
  • poisoned
  • venomous