زیب داستاں

( زیبِ داسْتاں )
{ زے + بے + داس + تاں }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'زیب' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر'داستاں' لگانے سے مرکب اضافی 'زیب داستاں' بنا۔ اس ترکیب میں زیب 'مضاف' ہے اور داستاں مضاف الیہ۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٥٥ء کو "کلیات شیفتہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - مبالغہ آرائی جو بات کو دل چسپ بنانے کے لیے کی جائے، واقعہ کی دل پذیری، کہانی کی زینت۔
"ایران علاقائی تعاون کے ادارے میں پاکستان اور ترکی کا شریک رکن ہے لیکن یہ تعاون اب صرف زیب داستان بن گیا ہے۔"      ( ١٩٨٠ء، ماہ و روز، ٣٥ )