زور بازو

( زورِ بازُو )
{ زو (واؤ مجہول) + رے + با + زُو }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم صفت 'زور' کے آخر پر کسرہ اضافت لگا کر اسم 'بازو' لگانے سے مرکب اضافی 'زور بازو' بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے "دیوان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ذاتی قوت، قوت، طاقت، اقتدار۔
"پاکستان نے ٧٣ء کی جنگِ رمضان کے دوران شام کا ساتھ زور بیان سے نہیں زور بازو سے دیا تھا۔"      ( ١٩٨٣ء، خانہ بدوش، ٢٣٣ )