زیتون

( زَیتُون )
{ زَے (ی لین) + تُون }
( عربی )

تفصیلات


زیت  زَیتُون

اصلاً عربی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ایک بڑا درخت اور اس کی لکڑی۔ یہ درخت بستانی، صحرائی اور کوہی ہے، یہ چالیس برس میں پھلتا ہے، اس کے پتے اوپر نیچے سے پتلے اور بیچ میں چوڑے اور لمبے ہوتے ہیں، بعض کا کہنا ہے کہ پتے امرود کے پتوں کی طرح اور گول ہوتے ہیں، اس کے پھل بیضاوی بستانی بیر کی طرح ہوتے ہیں، کچے پھل رنگت میں گہرے سبز ہوتے ہیں اور جب گدرا جاتے ہیں تو رنگت سرخ یاقوتی ہو جاتی ہے، پکنے پر پھل سیاہ ہو جاتے ہیں، پھل کے اندر گٹھلی ہوتی ہے، اس کے پھل کا تیل غذا اور دوا میں استعمال ہوتا ہے نیز اس سے چراغ روشن کرتے ہیں، جلپائی کا پیڑ۔ (ماخوذ : خزائن الادویہ)
"وہ حضرت یمنی کے مزار کے قریب زیتون کے درخت تلے بیٹھے تھے۔"      ( ١٩٨١ء، سفر در سفر، ٤٦ )
٢ - زیتون کے پھل۔
"نشیبی وادیوں میں جو سردی سے اور بھی محفوظ ہیں زیتون، انگور، تمباکو اور ہر قسم کا میوہ پیدا ہوتا ہے۔"      ( ١٩٢٤ء، جغرافیۂ عالم (ترجمہ)، ٢٤٣:٢ )
٣ - زیتون کا تیل۔
"پسی ہوئی گندھک زیتون کے ساتھ ملا کر اس جگہ پر لگاؤ۔"      ( ١٩٤٧ء، جراحیات زہراوی (ترجمہ)، ٣٤ )
٤ - عرب میں ایک جگہ کا نام جہاں زیتون کے درخت بکثرت پائے جاتے ہیں۔
".اس مقام مقدس کی قسم کھائی ہے جہاں پہ درخت بکثرت پائے جاتے ہیں۔"      ( ١٩٣٢٧، القرآن الحکیم، تفسیر شبیر احمد عثمانی، ١٠٢٨ )
  • زَیْت
  • the olive tree
  • an olive