تیرگی

( تِیَرْگی )
{ تِیرْ + گی }
( فارسی )

تفصیلات


تِیرَہ  تِیَرْگی

فارسی زبان سے اسم صفت 'تیرہ' سے 'ہ' حذف کر کے 'گی' بطور لاحقۂ کیفیت لگائی گئی ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاورنامہ" کے قلمی نسخے میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - تاریکی، اندھیرا، ظلمت۔
"تیرگی کے دامن میں چھپتے ہوئے اپنی روزی اور شکار کی تلاش میں سیر کرتے پھرتے تھے۔"      ( ١٩٠٥ء، شوقین ملکہ، ٩٦ )
٢ - سیاہی۔
"زمرد رمانی میں اگر تیرگی نہ ہو وہ بے قیمت ہے۔"      ( ١٨٧٣ء، مطلع العجائب، ٢٨٧ )
٣ - کدورت، گدلا پن۔
 یہ اطمینان کامل دیکھ کر کفر اور جھلایا دلوں کی تیرگی نے بدر کے داغ اور چمکائے      ( ١٩٣١ء، بہارستان، ٥٣ )
  • darkness
  • obscurity
  • gloom